پاکستان

جسٹس منصور علی اور جسٹس جمال نے اختلافی نوٹ میں کیا لکھا؟

پنجاب اور کے پی میں عام انتخابات میں تاخیر کے معاملے پر عدالت عظمی کی طرف سے لئے جانے والے از خود نوٹس کیس میں اختلافی نوٹ جاری کر دیئے گئے

اسلام آباد(کورٹ رپورٹر، آن لائن)پنجاب اور کے پی میں جنرل الیکشن میں تاخیر کے معاملے پر عدالت عظمی کی طرف سے لئے جانے والے از خود نوٹس کیس میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال خان مندوخیل کا اختلافی نوٹ جاری کر دیا، 28 صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا ہے۔

اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کے پاس از خود نوٹس لینے،اسپیشل بینچز بنانے کے وسیع اختیارات ہیں جس کی وجہ سے سپریم کورٹ پر تنقید اور اس کی عزت و تکریم میں کمی ہوتی ہے یہ صحیح وقت ہے ایک شخص کے وسیع اختیارات پر نظر ثانی کی جائے،چیف جسٹس کے اختیار کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے، پوری عدالت کو صرف ایک شخص پر نہیں چھوڑا جا سکتا،ججز کو انکی مرضی کے برعکس بنچ سے نکالنے کی قانون میں اجازت نہیں،دو معزز ججز نے اپنا فیصلہ دیتے ہوئے بنچ میں رہنے یا نہ رہنے کا معاملہ چیف جسٹس کی صوابدید پر چھوڑادیا ،لیکن انکا فیصلہ معاملے کے اختتامی حتمی فیصلے میں شامل ہے،اختلافی نوٹ کے مطابق عدالت کا دائرہ اختیار آئین طے کرتا ہے نا کہ ججز کی خواہش اور آسانی، عدالتی دائرہ اختیار کیس کی نوعیت طے کرتی نا کہ اس سے جڑے مفادات،ججز کی خواہش غالب آئے تو سپریم کورٹ سامراجی عدالت بن جاتی ہے،عدالت سیاسی ادارہ بنے تو عوام کی نظر میں اسکی ساکھ ختم ہوجاتی ہے۔

یقینی بنانا ہوگا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں سے پارلیمنٹ کا اختیار محدود نہ ہو،ہائیکورٹس میں کیس زیرالتواء ہونے کے باوجود سوموٹو لیا گیا ،اختلافی فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس یحییٰ آفریدی کے 23 فروری کے فیصلے سے اتفاق کرتے ہیں،پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات سے متعلق درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں،از خود نوٹس کی کاروائی ختم کی جاتی ہے،اختلافی نوٹس میں ہائیکورٹس کو زیر التوا درخواستوں پر تین روز میں فیصلہ کرنے کی بھی ہدائیت کی ہے۔

ریکوڈک منصوبہ، حکومت بلوچستان نے بڑی منظوری دے دی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button