300 ارب روپےکا گندم درآمد سکینڈل،انصارعباسی نےاہم تفصیلات سامنے رکھ دیں
صوبائی محکمہ خوراک کو ایک پروفارما بھی دیا گیا ہے جس میں متعلقہ حکام سےکہاگیا ہےکہ وہ یہ پروفارما پُر کرکےآڈٹ حکام کو فراہم کریں
اسلام آباد(ویب ڈیسک )300 ارب روپےکا گندم درآمد سکینڈل میں پیش رفت سامنےآئی ہے ، اس حوالے سےانصار عباسی نے اہم تفصیلات شیئرکی ہیں ۔ رپورٹ میں سینئرصحافی و تجزیہ کارانصار عباسی نےلکھا کہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے گندم کے حالیہ سکینڈل کے خصوصی آڈٹ کا حکم دیا گیا ہے۔ اس سکینڈل کی وجہ سے مبینہ طور پر 300ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔ آڈیٹر جنرل نے گندم کی خریداری کے بحران 2023-24ء پر خصوصی تحقیق کا حکم دیا۔
ذرائع کے مطابق ’’خصوصی تحقیق‘‘ کسی خاص کیس کے خصوصی آڈٹ کی طرح ہے۔ مطلوبہ معلومات کے حصول کیلئے خوراک کے شعبے سے وابستہ وفاقی اور صوبائی حکام کے علاوہ پاکستان کسٹمز سے بھی رابطہ کیا گیا ہے۔ آڈیٹر جنرل کی طرف سے تمام صوبائی اور علاقائی (کشمیر، گلگت بلتستان) ڈائریکٹر جنرل آڈٹ کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ اپنے متعلقہ محکمہ خوراک سے ایک ہفتے کے اندر درج ذیل معلومات فراہم کرنے کو کہیں۔
تمام صوبائی محکمہ خوراک کو ایک پروفارما بھی دیا گیا ہے جس میں متعلقہ حکام سےکہاگیا ہےکہ وہ یہ پروفارما پُر کرکےآڈٹ حکام کو فراہم کریں۔ وفاقی سطح پرڈائریکٹرجنرل کمرشل آڈٹ اینڈ ایوالیوشن کو ہدایت کی گئی ہےکہ وہ پاکستان ایگریکلچر سٹوریج اینڈ سروسزکارپوریشن لمیٹڈ (پاسکو)، فلورملزاینڈ ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) سے مطلوبہ معلومات حاصل کریں۔ ڈائریکٹرجنرل آڈٹ (ان لینڈ ریونیو اینڈ کسٹمز) نارتھ، لاہوراورڈائریکٹرجنرل آڈٹ (ان لینڈ ریونیو اینڈ کسٹمز)ساؤتھ کراچی کوبھی پاکستان کسٹمز سےمطلوبہ معلومات اکٹھا کرنےکی ہدایت کی گئی ہے۔
آخر میں انصار عباسی نے لکھا کہ رپورٹس کے مطابق 2023-24ء کے دوران اضافی گندم درآمد کی گئی جس سے 300 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔ بتایا گیا کہ گزشتہ سال28.18 ملین ٹن گندم پیدا ہونے کے باوجود نگراں حکومت نے 2.45؍ ملین ٹن مزید درآمد کرنے کا فیصلہ کیا۔ موجودہ حکومت کے ابتدائی چند ہفتوں کے دوران اضافی درآمد کا سلسلہ جاری رہا۔ اضافی گندم کی درآمد سے صوبائی حکومتوں بالخصوص پنجاب نے کاشت کاروں سے بہت کم گندم خریدی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ کاشتکاروں نے سرکاری نرخ سے کم قیمت پر گندم فروخت کی جس سے انہیں بھاری نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔