77 ویں یوم آزادی پر واہگہ بارڈر پر ہونی والی خصوصی پریڈ اور پرچم کشائی کی تقریب میں عام شہریوں کو شرکت کی اجازت نہ مل سکی
لاہور(رپورٹ کھوج نیوز) تعمیراتی کام کی وجہ سے اس سال یوم آزادی پر واہگہ بارڈر پر ہونیوالی پاکستان رینجرز پنجاب کے جوانوں کی خصوصی پریڈ اور پرچم اتارے جانے کی تقریب میں عام شہریوں کو شرکت کی اجازت نہیں دی جارہی ہے لیکن یہ مقام اتنی اہمیت کا حامل کیوں ہے؟ آئیے جانتے ہیں۔
پاکستان کے مشرقی بارڈر پر واقع آخری گاؤں واہگہ وہ مقام ہے جہاں سے 1947 میں آزادی کے اعلان کے بعد ہندوستان سے مسلمانوں کے قافلے پاکستان میں داخل ہوئے تھے۔ 17 اگست 1947 کو واہگہ کے مقام کو ریڈکلف باؤنڈری ایوارڈ کے وجہ سے انٹرنیشنل بارڈر کا درجہ دیاگیا اور پھر دنیا کی اس عظیم ہجرت کی یاد میں یہاں باب آزادی کی تعمیر ہوئی۔ واہگہ بارڈر کا نام پاکستان کی مشرقی سرحد پر واقع آخری گاؤں واہگہ کے نام سے منسوب ہے۔ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے استاد, ڈاکٹر کلیان سنگھ کہتے ہیں واہگہ کا نام "واہے” اور "گرو” دو لفظوں کو ملا کر بنا ہے وقت کے ساتھ اس لفظ کا تلفظ خراب ہوتا گیا اور اسے واہگہ کہا جانے لگا اور اب یہ نام معروف ہوچکا ہے۔ 1947 سے 2007 تک پاکستان اور بھارت دونوں ممالک اسی سرحد کو واہگہ کا نام دیتے تھے تاہم ستمبر 2007 میں بھارت نے اپنی طرف کے علاقے کا نام واہگہ سے تبدیل کرکے اٹاری بارڈر رکھ دیا جو کے بھارت کا سرحدی گاؤں ہے۔ 1947 میں جب ہندوستان سے قافلے پاکستان آرہے تھے اور یہاں سے سکھ اور ہندو انڈیا جارہے تھے تو واہگہ کے مقام پر مرکزی کیمپ لگایا گیا تھا جو کئی ہفتے لگا رہا ، ٹرانسپورٹ کا انتظام تھا جس کے ذریعے مہاجرین کو ان کی منزل تک پہنچایا جاتا تھا ۔ افغانستان سے شروع ہونیوالی گرینڈ ٹرنک روڈ جسے جرنیلی سڑک اور شیر شاہ سوری روڈ بھی کہا جاتا ہے اسی واہگہ کے مقام سے بھارت میں داخل ہوتی ہے۔ پاکستان اور بھارت کے مابین یہ زمینی راستہ ہے جس کے ذریعے مسافروں کو آمدورفت کی اجازت ہے۔ واہگہ کے مقام پر گزشتہ 77 برسوں میں کئی تبدیلیاں آئی ہیں آغاز میں یہاں چھوٹی سی چیک پوسٹ تھی تاہم اب ایک شاندار دروازہ نما عمارت موجود تھی جسے باب آزادی کہا جاتا ہے ۔ اس عمارت کی پیشانی پر بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی تصویر بنائی گئی ہے جس کا رخ انڈیا کی طرف ہے۔ اسی طرح دیواروں پر 1947 میں ہجرت کے مناظر کی عکاسی بھی کی گئی ہے۔ 1959 میں اس مقام پر دونوں ملکوں کی سرحدی فورسز نے پرچم اتارے جانے کے موقع پر مشترکہ پریڈ کا آغاز کیا تھا جو آج تک جاری ہے اور ہزاروں لوگ اس پریڈ کو دیکھنے آتے ہیں۔ 13 اگست 2017 میں واہگہ بارڈر پر پاکستان کا سب سے بڑا قومی پرچم لہرایا گیا تھا ۔ یہ پاکستان کا سب سے بڑا پرچم ہے جس کی بلندی400 فٹ، چوڑائی 120 فٹ اور اونچائی 80 فٹ ہے۔ اس پرچم کوکئی میل دور سے فضاؤں میں لہراتا ہوا دیکھا جاسکتا ہے۔
اس سال فروری میں اس وقت کی پنجاب نگران حکومت نے باب آزادی واہگہ بارڈر کی آرائش و تزئین اور توسیع کا منصوبہ شروع کیا تھا جس پر ابھی کام جاری ہے۔ اس کے لئے 2 ارب 88 کروڑ روپے کی خطیر رقم فراہم کی گئی ہے جسے مکمل قانونی طریقے سے ڈپٹی کمشنر کے ذریعے پنجاب رینجرز کو منتقل کیا گیا۔ منصوبے کے تحت باب آزادی کو شاہی قلعہ لاہور کے عالمگیری گیٹ کی طرز پر تعمیر کیا جائیگا جبکہ پریڈ دکھانے کے لئے بڑے سائز کی ایل سی ڈیز بھی لگائی جائیں گی۔ پریڈ گراؤنڈ کی توسیع کے ساتھ بہترین سہولیات فراہم کی جائیں گی اور پارکنگ ایریا کو مزید کشادہ بنایا جائے گا۔ پریڈ گراؤنڈ میں لوگوں کے بیٹھنے کی گنجائش اس کی اپ گریڈیشن کے بعد تقریباً 18 ہزار تک بڑھ جائے گی اور باب آزادی پراجیکٹ کی اونچائی تقریباً 120 فٹ ہو جائے گی۔ تعمیراتی کام کی وجہ سے اس سال یوم آزادی پر واہگہ بارڈر پر ہونیوالی پاکستان رینجرز پنجاب کے جوانوں کی خصوصی پریڈ اور پرچم اتارے جانے کی تقریب میں عام شہریوں کو شرکت کی اجازت نہیں ہوگی۔ ذرائع کے مطابق محدود تعداد میں مہمان تقریب میں شریک ہوسکیں گے ۔ انتظامیہ کی طرف سے ایک بینر آویزاں کرکے شہریوں کو اس بارے میں آگاہ کیا گیا ہے ۔