9 مئی کےحوالےسےآپ کاکیا کردارہے؟،سابق چیف جسٹس ثاقب نثارآگ بگولہ ہوگئے،رپورٹرکو سنگین نتائج کی دھمکیاں
فخر درانی نے بتایاکہ ’ثاقب نثار سے پوچھا فیض حمید کے ساتھ روابط اور 9 مئی کے حوالے سے آپ کا کیا کردار ہے؟ اس پر ثاقب نثار غصہ ہوگئے اورسنگین نتائج کی دھمکیاں دینے لگے
اسلام آباد(ویب ڈیسک) 9 مئی کےحوالےسےآپ کاکیا کردارہے؟،سابق چیف جسٹس ثاقب نثارآگ بگولہ ہوگئے،رپورٹرکو سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں۔رپورٹ کے مطابق سینیئر صحافی فخر درانی نے سابق چیف جسٹس (ر) ثاقب نثار سے کال پر ہونے والی گفتگو کی تفصیلات بتا دیں۔ نجی نیوز چینل کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے صحافی فخر درانی نے بتایاکہ میری بھی اطلاعات ہیں چیف جسٹس (ف) ثاقب کے گرد گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے، اس حوالے سے کچھ شواہد اور جو انکوائری فیض حمید سے چل رہی ہے اس میں بھی ان کا نام لیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میری کوئی 3 دن پہلے ثاقب نثار سے بات ہوئی ان سے اس حوالے سے مؤقف لینے کی کوشش کی کہ آپ کا نام لیا جا رہا ہے؟ ٹاپ سٹی ہاؤسنگ کا کیس آپ کے پاس آیا تھا، آپ نے ان چیمبر سنتے ہوئے نا صرف داخل دفتر کردیا تھا بلکہ یہ بھی رپورٹس آئی تھیں کہ آپ نے یہ ریکارڈ بھی ضائع کردیا؟ اس پر ثاقب نثار نے جواب دیا کہ جو میں اس وقت بطور جج درست سمجھتا تھا وہی کیا جو ریکارڈ کے مطابق تھا میں نے ویسا ہی فیصلہ کیا۔
فخر درانی نے بتایاکہ ’ثاقب نثار سے پوچھا فیض حمید کے ساتھ روابط اور 9 مئی کے حوالے سے آپ کا کیا کردار ہے؟ اس پر ثاقب نثار غصہ ہوگئے اورسنگین نتائج کی دھمکیاں دینے لگے اور یہ بھیکہا کہ ’مجھ سے اس چینل کاکوئی بھی نمائندہ رابطہ نہ کرے اور نہ ہی کوئی بات کرے، اس حوالے سے کوئی جواب دہ نہیں ہوں‘۔ صحافی کا کہنا تھاکہ ثاقب نثار نے ٹاپ سٹی کے حوالے سے جواب دیا باقی نہیں دیا۔
فخر درانی کا کہنا مزید کہنا تھاکہ میری اطلاعات یہی ہیں ان کے حوالے سے کافی مواد جمع ہوچکا ہے، یہی ان کو بھی اطلاعات پہنچ چکی تھیں جس کی بنیاد پر یہ پاکستان سے لندن گئے۔ ثاقب نثار کے بیان سے متعلق ایک سوال کے جواب میں سینیئر صحافی کا کہنا تھاکہ بالکل انہوں نے تاثر یہی دیا کہ معمول کا دورہ تھا وہ ہر سال جاتے ہیں اور واپس آجائیں گے لیکن یہ ثاقب نثار اور عمران خان کو پتہ چلنا شرورع ہوگیا تھا اور پچھلے 3 ہفتوں سے عمران خان کے بیانات بدل گئے تھے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں پاک فوج نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو تحویل میں لیا تھا۔ گزشتہ روز بھی کہا گیا لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے کورٹ مارشل کے سلسلے میں 3 ریٹائرڈ افسران بھی فوجی تحویل میں ہیں۔