بلوچستان اس وقت بدترین سیاسی اور معاشی بحران کا شکار ہے،مقررین
صوبے کو سیاسی استحکام سے ہمکنار کرنے کے لئے مرحوم ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ جیسے عوامی جذبے سے سرشار سیاسی کارکنوں کی اشد ضرورت ہے

کوئٹہ (آن لائن)بلوچستان کے سیاسی رہنمائوں اور وکلاء تنظیموں کے نمائندوں سمیت پروفیسرز ، ڈاکٹرز اور دیگر نے کہا ہے کہ بلوچستان اس وقت بدترین سیاسی اور معاشی بحران کا شکار ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ صوبے کو سیاسی استحکام سے ہمکنار کرنے کے لئے مرحوم ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ جیسے عوامی جذبے سے سرشار سیاسی کارکنوں کی اشد ضرورت ہے اسٹیبلشمنٹ ٹھپہ ماری کے ذریعے حقیقی سیاسی نمائندوں کو پارلیمان سے سے دور رکھ کر ڈمی قیادت کو مسلط کررہی ہے جس کی وجہ سے حالات سدھرنے کی بجائے مزید بگڑتے جارہے ہیں جب تک حقیقی نمائندوں کو آگے لاکر صوبے سے بے روزگاری اور بد امنی کو ختم نہیں کیاجاتا اس وقت مسائل کا حل ممکن نہیں ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ ایک منجھے ہوئے سیاستدان اور اپنے عوام سے محبت کرنے والا سیاسی رہنماتھا جس کی کمی صدیوں تک محسوس کی جائے گی۔
ان خیالات کا اظہار نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر سابق سینیٹر میر کبیر احمد محمد شہی ، سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی، چنگیز حئی بلوچ ایڈووکیٹ، عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر پارلیمانی لیڈر اصغر خان اچکزئی، نیشنل ڈیمو کریٹک کے سید مزمل شاہ ، نیشنل پارٹی کے محمد اسلم بلوچ، کوئٹہ بار کے صدر ملک عابد پانیزئی ایڈووکیٹ ، بار کونسل کے بین الصوبائی چیئرمین راحب خان بلیدی ایڈووکیٹ، یاسمین لہڑی، بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینئر رہنماغلام نبی مری، قاضی عبدالحمید شیراز، پروفیسر نواز سومرو، نادر چھلگری ایڈووکیٹ، ڈاکٹر طارق بلوچ، ڈاکٹر لعل محمد کاکڑ، شیر احمد قمبرانی ، سکندر ملازئی ، نعیم رمضان ایڈووکیٹ نے اتوار کو کوئٹہ پریس کلب میں ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کی پہلی برسی کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ۔ میر کبیر احمد محمد شہی نے کہا کہ بلوچستان اس وقت بدترین سیاسی اور معاشی بحران کا شکار ہے ایسی صورتحال میں بلوچستان کو سیاسی استحکام سے ہمکنار کرنے کے لئے ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ جیسے عوامی جذبے سے سرشار سیاسی کارکنوں کی شدت سے ضرورت محسوس کی جارہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے ٹھپہ ماری کے ذریعے حقیقی سیاسی نمائندوں کو اسمبلیوں اور اداروں سے روک کر ڈمی قیادت کو مسلط کیا جس کی وجہ سے آج ملک بالخصوص بلوچستان بدترین سیاسی اور معاشی بحران شکار ہے لاکھوں نوجوان بے روزگار اور سیاسی طور پر پاکستان دنیا کے اندر تنہا ہوکر رہ گیا ہے ان تمام بحرانوں کا ذمہ دار وہ قوتیں ہیں جنہوں نے 2018میں ٹھپہ ماری کے ذریعے ڈمی قیادت کو عوام پر مسلط کیا ۔ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کی سیاسی قیادت اور بلوچستان کے عوام کے ساتھ لگا کو مثالی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے پوری زندگی بلوچستان اور تمام مظلوم طبقات کے حقوق کے تحفظ اور پاسداری کے لئے صرف کر رکھا تھا۔
تقریب سے نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج وہ کردار گم ہوتا جارہا ہے جس کردار کے مالک ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ جیسے سیاسی زعماتھے انہوں نے واضح کیا کہ اسٹیبلشمنٹ نے تمام اداروں کو اپنے گھر کی لونڈی بناکر سیاسی کارکنوں کو بھی اس ڈگر پر چلنے کی یقین دہانی کرائی ہے کہ اس کی مرضی اور منشاکے بغیر کسی بھی سیاسی کارکن اور رہنماکے لئے تمام اداروں کے دروازے بند ہیں۔ 2018میں جس انداز سے عوامی مینڈیٹ کو چرایا گیا اور اس کے خلاف لوگوں نے شدید احتجاج کیا مگر کوئی شنوائی نہیں ہوئی وہ لوگ جو ٹھپہ ماری کے ذریعے عوامی مینڈیٹ چرا رکھے تھے مسلسل سپریم کورٹ کے حکم امتناعی پر رکن قومی اسمبلی و ڈپٹی اسپیکر کے نشست پر براجمان رہے 3 سال تک سپریم کورٹ نے اس کیس کو نہیں سنا اورحکم امتناعی پر براجمان ڈپٹی اسپیکر تا حال عوامی مینڈیٹ کو عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کی ایماپر ہتھیا کر رکھا۔ جب آئین ، قانون ، انصاف اور عدالت کے دروازے بھی آئین اور قانون کی پاسداری کرنے والے کسی شہری کیلئے بند کردیئے جائیں گے تو معاشرے میں منفی رجحانات کا جنم لینا لازمی امر ہوتا ہے۔ ڈاکٹر عبدالحی بلوچ کی جانفشانی کے ساتھ جدوجہد کو اس امید کے ساتھ خراج تحسین پیش کیا کہ حقیقی سیاسی کارکن ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کے کردار کو زندہ رکھیں گے اور اس دروازے کی جانب جو عوامی مینڈیٹ کے ساتھ کھلواڑ کھیلا جاتا ہے انحصار کرنے کی بجائے عوامی مینڈیٹ پر اور عوام کی طاقت پر یقین رکھتے ہوئے ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کے سوچ ، فکر اور فلسفہ کو زندہ رکھیں گے۔
تقریب سے عوامی نیشنل پارٹی بلوچستان کے صدر وپارلیمانی لیڈر اصغر خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کی جدوجہد خان عبدالغفار خان ، میر غوث بخش بزنجو، کی جدوجہد کا تسلسل ہے ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ بحیثیت طالب علم خان آف قلات شہزادہ کو شکست دیکر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے قومی اسمبلی اور بعدازاں سینیٹ آف پاکستان میں بلوچستان کے مفادات کی بھر پور دفاع کی وہ ہر قسم کی غرض، لالچ اور خوف سے بالاتر سیاسی رہنماتھے ان کی جدوجہد تمام سیاسی کارکنوں کے لئے مشعل راہ ہے۔ تقریب سے نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات اسلم بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ادوار سیاست کا معیار اس حد تک بدل چکا ہے کہ جس سے صوبائی اسمبلی سے ہم نے کالا باغ ڈیم کی مخالفت کرکے سندھ اور خیبر پختونخوا کے مفادات کا تحفظ کیا اسی بلوچستان اسمبلی سے آج ریکوڈک کے حوالے سے قرار داد پاس ہوئی کہ ریکوڈک وفاق کے حوالے کیا جائے اس اسمبلی میں خان عبدالغفار خان عبدالصمد خان اچکزئی ، سردار عطااللہ مینگل ، مولانا مفتی محمود کے پیروکاروں کی موجودگی میں ہم ریکوڈک کا دفاع نہیں کرسکے۔ ہمیں اپنے کردار کا جائزہ لینا چاہئے اور اسٹیبلشمنٹ کی بجائے عوامی قوت پر انحصار کرنا چاہئے۔ کوئٹہ بار کے صدر ملک عابد پانیزئی ایڈووکیٹ ، بار کونسل کے بین الصوبائی چیئرمین راحب خان بلیدی ایڈووکیٹ، یاسمین لہڑی، بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینئر رہنماغلام نبی مری، قاضی عبدالحمید شیراز، پروفیسر نواز سومرو، نادر چھلگری ایڈووکیٹ، ڈاکٹر طارق بلوچ، ڈاکٹر لعل محمد کاکڑ، شیر احمد قمبرانی ، سکندر ملازئی ، نعیم رمضان ایڈووکیٹ نے ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی سیاسی زندگی جدوجہد سے بھری پڑی ہے انہوں نے بغیر کسی لالچ اور ذاتی مفاد کے بلوچستان اور عوام کے لئے گراں قدر خدمات سر انجام دیں ان کے حقوق کے حصول کو ممکن بنانے کے لئے محکوم اقوام کے مسائل کے حل کے لئے جو کردار ادا کیا ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں انہوں نے ہمیشہ بلوچستان کے وسائل پر عوام کی دسترس اور ان کے حق حاکمیت کے لئے ہر فورم پر آواز بلند کی یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کو ملک بھر کی طرح دنیا بھر میں ایک محکوم قوموں کی آواز اٹھانے کے لئے کام کرنے والے آج بھی یادکرتے ہیں۔ آج کے اس دور میں جس میں سیاسی کو ذاتی مفاد کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ان جیسے لیڈر کی کمی کو شدت سے محسوس کیا جارہا ہے۔ کیونکہ ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کو جوش خطابت کے ساتھ ساتھ ان کی گفتگو کے انداز معنی خیز جملوں کے حوالے سے لوگ یاد کرتے ہیں۔ ہم انہیں ان کی سیاسی خدمات پر خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
آئی جی پنجاب نے مرحوم ملازمین کی فیملیمز کے لئے بڑی خوشخبر ی کا اعلان کر دیا