پاکستان

پاکستانی معاشی حالات کا اصل ذمہ دار کون؟ گورنر سٹیٹ بینک بھی بول پڑے

پا کستان کی معیشت کو مہنگائی اور بیرونی ادائیگیوں کے توازن کے دباؤ کا سامنا ، عالمی اور ملکی سیاسی حالات بھی بگاڑ کا باعث بنے،گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد

کراچی(سٹاف رپورٹر، آن لائن)گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ پا کستان کی معیشت کو مہنگائی اور بیرونی ادائیگیوں کے توازن کے دباؤ کا سامنا ہے جبکہ عالمی اور ملکی سیاسی حالات بھی بگاڑ کا باعث بنے ۔ واشنگٹن ڈی سی میں بارکلیز کے زیر اہتمام ‘پاکستان کی اقتصادی مشکلات اور مستقبل کا لائحہ عمل’ کے موضوع پر منعقدہ تقریب میں کلیدی بین الاقوامی سرمایہ کاروں اور فنڈ منیجروں سے ملاقات اور خطاب میں گورنر اسٹیٹ بینک نے شرکا کو پاکستان کو درپیش مسائل، اس کے پالیسی ردِّعمل اور ان مسائل سے نمٹنے کے لیے ملک کے مستقبل کے لائحہ عمل کے بارے میں بتایا۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے شرکا کے سوالوں کے جوابات بھی دیے۔گورنر اسٹیٹ بینک نے وضاحت کی کہ پاکستان کی معیشت کو بلند مہنگائی اور بیرونی ادائیگیوں کے توازن کے دباو کا سامنا ہے، جن کا محرک بڑی حد تک نقصان دہ عالمی دھچکے اور ملکی پیش رفتیں ہوتی ہیں۔ عالمی منڈیوں میں اجناس کی قیمتیں اگرچہ اپنی وسط 2022ء کی بلند ترین سطح سے نیچے آ چکی ہیں، تاہم پھر بھی یہ کوویڈ سے پہلے کی سطح کے مقابلے میں خاصی بلند ہیں اور ملکی مہنگائی اور بیرونی کھاتے پر اثرانداز ہو رہی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ عالمی مالی حالات سخت ہیں، جس کی وجہ سے پاکستان جیسی ابھرتی معیشتوں کے لیے بین الاقوامی مالی منڈیوں تک رسائی مشکل ہو گئی ہے۔ مذکورہ حالات کے نتیجے میں ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر اور شرح مبادلہ پر دباؤ بڑھ گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جولائی تا اگست 2023ء میں آنے والے تباہ کن سیلاب نے ملک کی معاشی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک نے بیرونی کھاتے کی پوزیشن کے حوالے سے زور دیا کہ مارکیٹ کی پہلے کی توقعات کے برعکس پاکستان نے اپنی تمام مالی ذمہ داریاں بروقت پوری کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی قرضوں کی واپسی front loaded ہے ، جبکہ رقوم کی آمد بتدریج ہو رہی ہے۔ دیگر کثیر فریقی ایجنسیوں کے پروگرام کے قرضے آئی ایم ایف کے جائزے کی تکمیل کے منتظر ہیں۔ اس عبوری مدت میں ملک کو مسلسل نئی فنانسنگ مل رہی ہے جبکہ اس کے علاوہ دوطرفہ شراکت داروں سے موجودہ قرضوں کو رول اوور بھی کیا جا رہا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 3 فروری کو 2.9 ارب ڈالر کی کم سطح کو چھونے کے بعد 31 مارچ تک بحال ہو کر 4.2 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں۔گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے پاکستان کے پالیسی ردِ عمل پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے گذشتہ 18 ماہ میں پالیسی ریٹ کو 1400 بیسس پوائنٹس بڑھاکر 21 فیصد تک پہنچادیا ہے۔ مہنگائی اور جاری کھاتے پر طلبی دباؤ کم کرنے کے دیگر اقدامات میں ضوابطی سختی بھی شامل ہے۔ مزید برآں، گذشتہ چند ماہ میں شرح مبادلہ میں ردّو بدل ہوا ہے، جو ابھرتے ہوئے بیرونی عدم توازن کے خلاف پہلا خطِ دفاع بنا۔

انہوں نے بتایا کہ مالیاتی اعتبار سے حکومت مالیاتی سکڑاؤ کی پالیسی پر کاربند ہے۔ سیلاب سے متعلقہ بحالی اور تعمیرنو کے اخراجات کے باوجود جولائی تا جنوری مالی سال 23ء میں مالیاتی خسارہ گذشتہ برس کی نسبت کم ہے۔ مزید برآں، گذشتہ سال کے خسارے کی نسبت امسال بنیادی توازن اب تک فاضل ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ ملک معاشی استحکام کے حصول کی جانب گامزن ہے کیونکہ معیشت پر پالیسی اقدامات کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ جاری کھاتے کا خسارہ گھٹ گیا ہے اور زرِ مبادلہ کے ذخائر، گو کہ پست سطح پر ہیں، بڑھ رہے ہیں۔ اگرچہ مہنگائی فی الوقت بلند ہے، تاہم آئندہ چند ماہ کے دوران اس میں کمی کی توقع ہے۔ نیز آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی سے بیرونی مالکاری سے متعلق غیریقینی بھی ختم ہوجائے گی۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے واضح کیا کہ ملک نے اصلاحاتی اقدامات کا ایک سلسلہ شروع کیا ہے جن میں مرکزی بینک کی آپریشنل خود مختاری کو مضبوط بنانا؛ حکومت کے مرکزی بینک سے قرض لینے کی ممانعت؛ اے ایم ایل / سی ایف ٹی سے متعلق ضوابطی اقدامات اور معیشت میں ڈیجیٹلائزیشن کو بڑھانے کے اقدامات شامل ہیں۔ ان اقدامات نے بہت سی ساختی کمزوریوں کو دور کیا ہے اور ایک بار جب ملک موجودہ چیلنجوں سے نمٹ لے گا تو معیشت کو تیزی سے ترقی کرنے کا موقع ملے گا۔ اپنے اختتامی کلمات میں گورنر نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی معیشت شدید دھچکوں سے گزرنے کے بعد ہمیشہ مضبوطی سے بحال ہوئی ہے۔ ہم نے 2005ء کے تباہ کن زلزلے، 2010کے سیلاب اور حال ہی میں کوویڈ 19 کے بعد اس کا مشاہدہ کیا۔ بے شک اس بار ہمیں ایک نہیں بلکہ متعدد ملکی اور عالمی دھچکوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ لیکن ہم موجودہ چیلنجوں سے بھی مضبوطی سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئمہ بیگ کو کس قسم کی شرمناک پیشکش کا سامنا کرنا پڑا ؟راز کھل گیا

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button