شادی کے وقت صرف لڑکیوں کو ہی سمجھوتہ کا کیوں کہا جاتا ہے؟ طوبی انور بول پڑیں
مسائل کا سامنا کرنے والے شادی شدہ جوڑوں اور خصوصی طور پر نوجوان جوڑوں کو تھراپی لینی چاہیے ، طوبی انور
کراچی (کلچرل رپورٹر، آن لائن) شادی کے وقت صرف لڑکیوں کو ہی سمجھوتہ کا کیوں کہا جاتا ہے؟ اس حوالہ سے پاکستانی اداکارہ طوبیٰ انور نے شادی شدہ جوڑوں کو مفید مشورہ دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق اداکارہ اور ماڈل طوبیٰ انور نے کہا کہ جب لڑکی کی شادی ہوتی ہے تو اسے کہا جاتا ہے کہ گھر چلانا ،بچانا اور سمجھوتہ کرنا اس کی ذمہ داری ہے۔ صرف لڑکیوں کو ہی سمجھوتے کا کیوں کہا جاتا ہے۔ رشتے کو قائم رکھنا سب کی ذمہ داری ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ شادی کو کامیاب بنانا اور برقرار رکھنا آرٹ ہے جسے سیکھنے کی ضرورت ہے۔ شادی شدہ جوڑوں کو ابتدائی 2 سال تک سمجھانا چاہیے کہ جب ان کے ساتھ کوئی مسئلہ پیش آئے تو اسے کس طرح حل کرنا ہے۔طوبیٰ انور نے کہا کہ مسائل کا سامنا کرنے والے جوڑوں اور خصوصی طور پر نوجوانوں جوڑوں کو تھراپی لینی چاہیے۔ شادی شدہ زندگی کو چلانا نہ صرف بیوی بلکہ شوہر سمیت ساس اور دیگر اہل خانہ کی بھی ذمہ داری ہوتی ہے لیکن یہاں سب لوگ صرف بیاہی جانے والی لڑکی کو درس دیتے ہیں۔