شوبز

عتیقہ اوڈھوکے کس کی حالت دیکھ کر آنسو چھلک پڑے؟

اداکارہ کی آنکھیں انکے دل میں بھرے غم کی بھرپور عکاسی کرتی نظر آئیں

لاہور(شوبزڈیسک)پاکستانی سینئر اداکارہ عتیقہ اوڈھو پاکستان کے برے حالات پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکیں اور رو پڑیں۔پاکستانی ڈراموں کی مقبول اور اسٹائلش مائوں میں عتیقہ اوڈھو کی مقبولیت کا اپنا مقام ہے۔ عتیقہ کو عام طور پر ایسی مائوں کا کردار ہی دیا جاتا ہے جو دولت مند ہوتی ہیں۔2011 میں ڈرامہ سیریل ہم سفر میں ماہرہ خان کی ماں کا کردار جب عتیقہ نبھاتے ہوئے نظر آئیں تو ناظرین نے انہیں ان کے منفی کردار کی وجہ سے پسند نہیں کیا اور یہی ان کی کامیابی بھی تھی۔

ہم سفر کے بعد سے مستقل طور پر عتیقہ کو ماں کے کردار میں کاسٹ کیا جارہا ہے اور ناظرین انہیں پسند بھی کر رہے ہیں۔حال ہی میں عتیقہ اوڈھو نے احمد علی بٹ کی پوڈکاسٹ میں شرکت کی جہاں وہ اپنی زندگی کے مختلف پہلوں پر بات کرتی دکھیں۔اس پوڈکاسٹ کے دوران عتیقہ اوڈھو نے صرف اپنی پیشہ ورانہ اور نجی زندگی سے متعلق ہی نہیں بلکہ پاکستان کے بگڑتے حالت پر بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

عتیقہ اوڈھو اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے روتی ہوئی نظر آئیں اور انکی آنکھیں انکے دل میں بھرے غم کی بھرپور عکاسی کرتی نظر آئیں۔انہوں نے کہا کہ ‘ میں جب پاکستان کے حالات دیکھتی ہوں میری آنکھیں اشکبار ہوجاتی ہیں، میرے بچے یہاں پیدا ہوئے، انہوں نے یہیں پرورش پائی، میں 56 سال کی ہوچکی ہوں اور 18 سال کی عمر سے کام کر رہی ہوں’۔عتیقہ اوڈھو نے کہا کہ ‘ میں نے اس دوران جتنا بھی کام کیا، جو کچھ کیا اپنے ملک کیلئے ہی کیا اور مجھے بہت غصہ آتا ہے کیونکہ ہم جس حالت میں ہیں اس کی وجہ صرف ہم سب خود ہی ہیں، اس میں صرف سیاستدان کو الزام نہیں دیا جاسکتا بلکہ عوام اور ہر ایک شخص نے پاکستان کے زوال میں اپنا کردار ادا کیا ہے، ہماری اس حالت کے ذمہ دار ہم خود ہیں، سب نے ملک کو ڈبویا ہے، ہماری نسلوں کو مایوس کیا ہے’۔

انکا کہنا تھا کہ ‘میں یہ بس دعا ہی کرسکتی ہوں کہ ہم سدھر جائیں، کیونکہ باہر سے تو کوئی نہیں آنے والا ہمیں خود ہی کچھ کرنا ہوگا، اس ملک کو حاصل کرنے کیلئے اتنی قربانیاں دی گئی ہیں کیا ہم نے وہ سب بھلا دی ہیں’۔عتیقہ اوڈھو نے یہ بھی کہا کہ ‘ہم بیرونِ ملک جاتے ہیں تو ہمیں سیکنڈ کلاس ملک کے باشندوں کے طور پر ٹریٹ کیا جاتا ہے، میں نہیں چاہتی کے ہمارے بچے دوسرے ممالک میں اپنی شناخت اپنے ملک پر شرمندگی محسوس کریں’۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button