نمرہ خان کے اغوا کی کوشش کا ڈراپ سین’سب کچھ کھل کر سامنے آ گیا
اداکارہ نے تین افراد کہا جبکہ ایک تھا' واقعہ ہراسمنٹ ہے اغوا کی کوشش نہیں:پولیس
لاہور(شوبزڈیسک)اداکارہ نمرہ خان کی جانب سے اپنے اغوا کی کوشش کے دعوے کی حقیقت کھل کر سامنے آگئی۔خیال رہے کچھ روز قبل اداکارہ کی جانب سے اپنے انسٹاگرام اکائونٹ پر ایک ویڈیو جاری کر کے دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ ڈیفنس کے علاقے میں رمادا ہوٹل کے قریب کھڑی اپنے گھر والوں کا انتظار کررہی تھیں۔اسی اثنا میں 3 افراد بائیک پر ان کے پاس آئے اور انہیں اغوا کرنے کی کوشش کی اس دوران ایک نے ان کے پیٹ پر پستول بھی رکھی تاہم وہ مبینہ اغوا کار کو دھکا دے کر وہاں سے بھاگ نکلی اور آگے روڈ پر ایک کار نے رک کر اس میں سوار افراد نے ان کی مدد کی۔
سوشل میڈیا پر یہ معاملہ سامنے آنے پر کئی فنکاروں نے بھی نمرہ خان کے ساتھ پیش آئے اس واقعے کی مذمت کی اور ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔مذکورہ ویڈیو کا حکومت سندھ نے نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو اس کی تحقیقات کا حکم دیا تھا جس کے بعد اداکارہ کے ساتھ پیش آئے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آگئی تھی۔حیرت انگیز طور پر اداکارہ کے بیان کے برعکس 3 کے بجائے ایک بائیک سوار ان کے قریب آتا دکھائی دیا تھا اور بظاہر یہ محسوس ہوا تھا کہ اس نے اداکارہ کے ساتھ بدتمیزی کی تھی جس پر وہ خوفزدہ ہو کر بھاگی تھیں۔
اب اس تمام واقعے سے پردہ اٹھاتے ہوئے پولیس نے بھی واضح بیان دے دیا ہے اور بتایا کہ یہ اغوا کی کوشش نہیں بلکہ ہراسانی کا معاملہ ہے۔کراچی پولیس کے آفیشل انسٹاگرام اکائونٹ پر جاری ایک ویڈیو بیان میں ساتھ زون ڈی ایس پی منیشا روپیتا کی جانب سے بتایا گیا کہ 11 اگست 7 بج کر 20 منٹ پر اداکارہ نمرہ خان کے ساتھ ایک ناخوشگوار واقعہ پیش آیا۔انہوں نے بتایا کہ پولیس نے واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے مختلف پہلووں پر تحقیقات شروع کیں، جائے وقوع سے سی سی ٹی فوٹیج حاصل کی گئی اور مختلف علاقوں سے بھی مجرم کا روٹ ٹریس کیا گیا جبکہ عینی شاہدین سے بھی بات چیت کی گئی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ماہرین کی ٹیم کے ساتھ تمام شواہد کا جائزہ لینے کے بعد پولیس اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ اس واقعے میں صرف ایک شخص ملوث تھا جو بائیک پر سوار تھا۔
پولیس افسر کا مزید کہنا تھا کہ تحقیقات سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اس شخص کے ساتھ کوئی گروہ یا کوئی ساتھی شامل نہیں تھا اور شواہد سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ اغوا کرنے کا شبہ ظاہر نہیں ہوتا البتہ ہراساں کرنے کی کوشش معلوم ہوتی ہے۔اس موقع پر اداکارہ نمرہ خان بھی پولیس دفتر میں موجود تھیں جنہوں نے پولیس کے اس بیان پر اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ پولیس نے اس کیس میں جو انہیں لگ رہا تھا اغوا ہے، چاہے ہراسمنٹ ہے، ان کے ساتھ بھرپور تعاون کیا اور لمحہ بہ لمحہ تحقیقات کی اپڈیٹ بھی فراہم کیں۔اداکارہ نے پولیس کا شکریہ ادا کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ مجرم کو گرفتار کرلیا جائے گا اور مجھے انصاف ملے گا، جس پر ڈی ایس پی نے بتایا کہ مجرم کو گرفتار کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔