شوبز

یاسر حسین کہاں تک پڑھ سکے؟قابلیت کا تعلیم سے تعلق نہیں’حیرانی تو ہو گی

وہ فلم'' کراچی سے لاہور اورلاہور سے آگے'' کے رائٹر اور اداکار بھی ہیں

لاہور(شوبزڈیسک )شوبز انڈسٹری سے وابستہ باصلاحیت اداکار یاسر حسین نے بطور میزبان، اداکار، کامیڈین اور لکھاری خوب کام یابیاں سمیٹیں اور سمیٹ رہے ہیں۔ اگرچہ یاسر نے چھوٹی’بڑی اسکرین پر سلیکٹڈ کام ہی کیا، مگر سوشل میڈیا پر یاسر حسین کے نام سے ہر کوئی واقف ہی ہے۔ان کے مشہور ڈراموں میں”دریچہ، کوک کہانی ،شادی مبارک ہو، باندی اور جھوٹی” جب کہ ٹیلی فلمز میں” فیملی مین، اریجنڈ شادی کی لو اسٹوری، تم ملے ہو یوں، دِل والی دولہا لے جائے گی، ایسا بھی ہوتا ہے اورفوٹو کاپی” وغیرہ شامل ہیں۔

وہ فلم” کراچی سے لاہور اورلاہور سے آگے ”میں بھی(جن کے رائٹر بھی وہ خود ہیں)اداکاری کے جوہر دکھاچکے ہیں۔اداکار اپنے آبائی گھر، خاندان، والدین اور بہن بھائیوں کے متعلق بتایا کہ میرا آبائی گھر آزاد کشمیر میں ہے۔ہم 12بہن بھائی ہیں اور سب اپنی اپنی فیملیز کے ساتھ مختلف ملکوں اور شہروں میں رہتے ہیں، جب کہ والدین کا انتقال ہوچکا ہے۔

اپنی تعلیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے یاسر نے کہا کہ میں کراچی میں پیدا ہوا، لیکن ابتدائی تعلیم راولپنڈی سے حاصل کی کہ میری پیدائش کے بعد والدین راولپنڈی منتقل ہوگئے تھے۔ انٹر کے بعد بی اے میں داخلہ لیا تھا، مگر پھر تھیٹر کے کام کی وجہ سے تعلیم ادھوری چھوڑ دی۔میں بچپن میں شرارتی تھا، نہ کبھی والدین سے پٹائی ہوئی۔بہن بھائیوں میں میرا نمبر 12واں ہے اور میری سب ہی سے بہت اچھی دوستی ہے۔ ہاں کبھی کبھار ناراضی بھی ہوجاتی ہے، جو سب ہی بہن بھائیوں میں ہوتی ہے۔

یاسر سے جب سوال کیا گیا کہ آپ نے کیرئیر کا آغاز تھیٹر سے کیا، پھر چھوٹی اور بعد ازاں بڑی اسکرین پر بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا، تو اس پورے سفر کی کچھ تفصیل بتائیں؟جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے کیریئر کا آغاز16برس کی عمر میں تھیٹر سے کیا۔ تھیٹر کی دنیا میں انور مقصود، شاہ شرابیل، داور محمود اور کئی ڈائریکٹرز کے ساتھ کام کیا۔ پھر 2010 میں چینل آگ سے بطور وی جے منسلک ہوگیا۔

بعدازاں، 2011 میں سید محمود احمد کے تحریر کردہ سوپ سیریل دریچہ میں شاہ رخ کا کردارنبھایا۔ 2012 میں وجاہت رئوف کی ٹیلی فلم فیملی مین میں کام کیا۔اس کے بعد بھی مختلف ڈراموں اور ٹیلی فلمز میں کام کا سلسلہ جاری رہا۔رہی بات بڑی اسکرین کی تو کراچی سے لاہور اور لاہور سے آگیمیں پرفارم کر چکا ہوں، جب کہ یہ فلمیں تحریر بھی میں نے ہی کیں۔ ”چھلاوا اور ہو من جہاں”بھی میری ہی لکھی ہوئی فلمز ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button