سوشل ایشوز

رائل گارڈن انتظامیہ کی ریونیو افسران سے ملی بھگت، کروڑوں روپے کی سرکاری اراضی ہڑپ کر لی، قبضہ گروپ کا سرکار کو کھلا چیلنج

امریکن سکول کے پیچھے صوبائی حکومت کی اربوں روپے کی سرکاری زمین پر قبضہ مافیا نے تعمیرات شروع کر رکھی ہیں جس کی سرپرستی حافظ ارشد نامی شخص کر رہا ہے

لاہور(راشد سعید سے ) محکمہ مال کی تحصیل شالیمار میں رائل گارڈن میں سرکاری اراضی پر تعمیرات شروع، 23کینال 13مرلے سرکاری اراضی کو ملکیت میں ڈال کر جعلی رجسٹریاں کر کے فروخت کر دی گئیں۔ محکمہ مال کے ریونیو آفیسر نے لاکھوں روپے لے کر اس پر تعمیرات شروع کروا دی ہیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ امریکن سکول کے پیچھے صوبائی حکومت کی اربوں روپے کی سرکاری زمین پر قبضہ مافیا نے تعمیرات شروع کر رکھی ہیں جس کی سرپرستی حافظ ارشد نامی شخص کر رہا ہے ۔ اس سرکاری اراضی کے خسرہ نمبران میں 1326، 1328، 1329 سمیت دیگر شامل ہیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ان فراڈیوں کا طریقہ کار یہ ہے کہ سرکاری اراضی پر سڑکیں تعمیر کر دی گئی ہیں اور باقی رقبے کی رجسٹریاں کر دی گئی ہیں۔ لوگوں کو دھوکہ دیا گیا ہے کیونکہ رجسٹری کسی اور خسرہ نمبر کی ہے اور قبضہ کسی اور جگہ کا دیا ہوا ہے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ اس مافیا میں ریونیو افسران بھی شامل ہیں اس وقت تعمیرات پورے عروج پر ہیں اور تعمیرات کرنے والوں نے فی مرلہ ایک لاکھ روپے دیا ہے جس کی وجہ سے تعمیرات ہو رہی ہیں اس سے قبل یہ سرکاری اراضی اے ڈی جی آر ریونیو عدنان رشید کے حکم پر واگزار کروائی گئی تھی مگر ان کی ٹرانسفر کے بعد اس اراضی پر نئے سرے سے تعمیرات شروع کر دی گئی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ رائل گارڈن میں بہت سارا رقبہ سرکاری ہے جس پر تعمیرات ہو رہی ہے ۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ رائل گارڈن میں پارک کی جگہ کو بھی فروخت کر دیا گیا اور سرکاری کینال کو بھی فروخت کر دیا گیا ہے جبکہ یہ سکیم ایل ڈی اے سے منظور تک نہیں ہے اور ابھی تک ایل ڈی اے کے افسران کی آنکھوں سے بھی یہ اوجھل ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اس سکیم کے مالکان نے اس پر قبل تاج باغ سکیم بنا کر بھی لوٹ مار کی اور کروڑوں کے اثاثے بنائے ، ان لوگوں نے واپڈا کا سرکاری بڑا کھمبا بھی کاٹ کر کباڑیوں کے ہاتھوں فروخت کر دیا جبکہ پولیس نے ملزم کو پکڑا اور ملی بھگت کر کے اسے چھوڑ دیا گیا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اس قبضہ مافیا کی لوٹ مار کا سلسلہ جاری ہے۔ رائل گارڈن میں ماضی میں 4سے زیادہ آپریشن ہو چکے ہیں ماضی کے اعلیٰ افسران نے تب تعمیرات نہیں ہونے دی مگر ان کی ٹرانسفر کے بعد پھر تعمیرات شروع ہو چکی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button