شاہی قلعہ کی موتی مسجد میں ”جنات” کی رہائش، حقائق کیا ہیں؟ اہم معلومات سامنے آگئی
موتی مسجد میں فجر، مغرب اور عشا کی نماز ادا نہ کرنے کی بات ہے اس کی اصل وجہ جنات نہیں بلکہ یہ ہے کہ موتی مسجد سرکاری تحویل میں ہے
لاہور(شوبز ڈیسک) شاہی قلعہ کی موتی مسجد میں ”جنات” کی رہائش ، حقائق کیا ہیں؟ اس حوالے سے اہم معلومات سامنے آنے کے بعد صوبائی دارالحکومت میں ہلچل مچ گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق شاہی قلعہ میں واقع موتی مسجد کے بارے مشہور ہے کہ یہاں جنات کا بسیرا ہے لیکن یہ جنات مسلمان ہیں اور کسی کو تنگ نہیں کرتے۔ اس حوالے سے لوگ بہت سے حیرت انگیز واقعات بھی بیان کرتے ہیں۔ بعض لوگ ان جنوں کو دیکھنے کا دعوی بھی کرتے ہیں۔ بہت سے لوگ وہاں آکر منتیں مانگتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ان کی مرادیں پوری ہوتی ہیں۔
پہلے اس خوبصورت مسجد کے در و دیوار پر لوگ کوئلوں سے منتیں، مرادیں اور تحریر کرتے تھے بعد میں حکومت پاکستان نے ان دیواروں کی تزئین و آرائش کی اور تاریخی مسجد کے در و دیوار پر کچھ بھی تحریر کرنے سے سختی سے منع کردیا اب لوگ کاغذوں پر اپنی من کی مرادیں تحریر کرکے یہاں موجود ایک کمرے کے گڑھے میں ڈال دیتے ہیں۔ لوگ یہاں بسنے والے نیک جنات سے التجا کرتے ہیں کہ وہ ان کی حاجات اللہ کے حضور پیش کریں تاکہ ان کی پریشانیاں اور مشکلات حل ہوسکیں، حالانکہ اس گڑھے کے بارے میں تاریخ میں بتایا گیا ہے کہ یہ رنجیت سنگھ کے دور میں خزانہ رکھنے کیلئے استعمال کیا جاتا تھا۔ مسجد میں درجنوں جھاڑوں رکھے گئے ہیں، یہاں حاجات کے لئے آنیوالے مسجد میں جھاڑوں دیتے ہیں جبکہ وظائف کے لئے تسبیحیں اور جائے نماز رکھے گئے ہیں۔ یہاں آنے والے تسبیح اور جائے نماز یہیں چھوڑجاتے ہیں۔
2020کی ایک رپورٹ کے مطابق مسجد میں باقاعدگی سے آنے والے ایک بزرگ عبدالرشید نے بتایا کہ وہ ہر جمعرات کو یہاں آتے، نوافل ادا کرتے اور مسجدکی صفائی کرتے ہیں، انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے یہاں بونے جنات دیکھے ہیں اوروہ اللہ تعالی کے حکم پر لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ مسجد میں آنیوالے کئی سیاح بالخصوص خواتین ان بزرگوں سے رہنمائی لیتے بھی نظر آتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ بات بھی مشہور ہے کہ موتی مسجد میں فجر، مغرب اور عشا کی نماز ادا نہیں کی جاتی، اس حوالے سے لوگوں کا دعویٰ ہے کہ مسجد میں موجود جنات اور غیر مرئی طاقتیں جماعت ہونے نہیں دیتی کیونکہ مانا جاتا ہے کہ یہ تینوں اوقات جنات خود عبادت کرتے ہیں۔
موتی مسجد کے پیش امام حافظ نعیم اختر نے بتایا کہ جنات کے حوالے سے یہ مسجد اس وقت مشہور ہوئی جب ایک رسالے نے لکھا کہ یہاں نیک جنات ہیں لیکن انہوں نے کہا کہ اصل تو دعا قبول کرنے والی اللہ پاک کی ذات ہے، یہاں بہت سے اولیا عبادت کیا کرتے تھے اس لیے یہ برکت والی مسجد ہے لوگوں کی یہاں دعائیں قبول ہوتی ہیں، جس کیلئے صرف یہ طریقہ ہے کہ آپ یہاں آکر نفل ادا کرکے اللہ سے دعائیں مانگیں، اس کے علاوہ یہاں دم اور پیروں کے بیٹھنے کا کوئی سلسلہ نہیں ہے، مطلب یہ کہ یہاں کوئی غیر شرعی طریقہ اپنا نہیں جاتا۔ شاہی قلعے کے ایک ملازم جن کی رہائش بھی اسی قلعے کے اندر ہے اس ملازم کے نوجوان بیٹے نے بتایا کہ میں قلعے کے اندر ہی پیدا ہوا تھا، تب سے لیکر اب تک میں نے موتی مسجد میں کبھی بھی کوئی جن بھوت نہیں دیکھی، شاہی قلعے کے ایک اور ملازم نے بھی زندگی میں کبھی مسجد کے اندر جنات دیکھنے سے صارف انکار کردیا۔
جہاں تک موتی مسجد میں فجر، مغرب اور عشا کی نماز ادا نہ کرنے کی بات ہے اس کی اصل وجہ جنات نہیں بلکہ یہ ہے کہ موتی مسجد سرکاری تحویل میں ہے اور یہ قلعہ سرکاری اوقات کے مطابق کھولا جاتا ہے، صبح آٹھ بجے یہاں کام کا آغاز ہوتا ہے اور شام چار بجے دفاتر بند کر دیئے جاتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ موتی مسجد میں فجر، مغرب اور عشا کی نماز ادا نہیں کی جاتی، اس کے علاوہ قلعہ شہری آبادی سے بہت دور ہے اس لیے لوگ جب جہاں گھومنے آتے ہیں تو نماز ادا کرتے ہیں، باقی فجر، مغرب اور عشا کے وقت لوگ یہاں نہیں ہوتے اس لیے موتی مسجد میں ان اوقات میں نماز ادا نہیں کی جاتی۔