سوشل ایشوز

موضع ہربنس پورہ کا پٹواری میاں عرفان کرپشن کا بے تاج بادشاہ ، جعلی اور ان پڑھ صحافیوں کی بدولت کروڑوں کا مالک بن گیا

پٹواری عرفان کے پاس ڈبل چارج بتایا جاتا ہے اس پر کوٹلی گھاسی کا چارج بھی پٹواری کے پاس موجود ہے جہاں دو نمبر جعلی اور ان پڑھ صحافی نے رجسٹری اپنے نام کروا رکھی ہے

لاہور(راشد سعید سے) محکمہ مال کی تحصیل شالیمار میں جعلی اور ان پڑھ صحافیوں کے نرغے میں ، دو نمبر دستاویزات پر ضلع گجرات میں بھرتی ہونے والے جعلی پٹواری ہربنس پورہ میاں عرفان نے جعلی صحافیوں کے ریٹ مقرر کر کے دھڑلے سے نوکری کرنے لگا، کروڑوں روپے مالیت کے اثاثے بنا لیے اور اپنے سگے بہنوئی کی سرکاری زمین پر تعمیرات کروا دی ۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ہربنس پورہ پل کے ساتھ صوبائی حکومت کی ملکیتی زمین پر پٹواری میاں عرفان کے بہنوئی نے قبضہ کیا ہوا ہے ۔ اے سی شالیمار انعم فاطمہ منشی سے پٹواری بننے والے اس حلقے ہربنس پورہ کے پٹواری عرفان کی کرتوتوں سے لاعلم فی مرلہ ایک لاکھ روپے تعمیرات کے لئے مقرر کر رکھا ہے جبکہ رقم نہ دینے والوں کے خلاف آپریشن کر دیا جاتا ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ پٹواری عرفان کے پاس ڈبل چارج بتایا جاتا ہے اس پر کوٹلی گھاسی کا چارج بھی پٹواری کے پاس موجود ہے جہاں دو نمبر جعلی اور ان پڑھ صحافی نے رجسٹری اپنے نام کروا رکھی ہے جس کی سرپرستی عرفان پٹواری کر رہا ہے ۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ کرپٹ پٹواری عرفان کا طریقہ واردات یہ ہے کہ پہلے یہ اس زمین پر تعمیرات کروانے کے لئے پیسے لیتا ہے پھر اس پر آپریشن کروا کے اپنے نمبر بنا لیتا ہے اور اس کے بعد آپریشن شدہ زمین پر ڈبل پیسے وصول کر کے یہ تعمیرات کروا دیتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس نے کروڑوں روپے کے اثاثے بنا لیے ہیں ایک ضلع میں اس نے ہائوسنگ سوسائٹی بھی بنا رکھی ہے موضع ہربنس پورہ میں بطور منشی 10سال کام کرنے کے بعد جعلی دستاویزات پر اس ضلع میں بطور پٹواری بڑھتی ہوگیا ہے اور اس نے اس کام میں ان پڑھ جعلی صحافیوں کی ایک ٹیم رکھی ہوئی ہے جو موضع ہربنس پورہ میں سارا دن ناجائز تعمیرات کو چیک کرتی رہتی ہے اور اس تعمیرات کی تصویریں لیکر شہریوں کو بلیک میل کیا جاتا ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ فن دنیا کے قریب پٹرول پمپ کے پیچھے 10، 10 مرلے کی دو ورکشاپ تعمیر کروا رہا ہے جہاں ٹرانسفارمر بنتے ہیں ان سے تقریباً5لاکھ سے زیادہ کی رقم وصول کر چکا ہے ۔ پٹواری عرفان سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں نے پیسے کون سی اپنی جیب سے ادا کرنے ہوتے ہیں افسران جو کام کرواتے ہیں وہ اپنی جیب سے تو ادا نہیں کرسکتااس لیے دنیا داری میں سب کو ساتھ ساتھ لے کر چلنا پڑتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button