میٹروپولیٹن کارپوریشن لاہورکی 174 یونین کونسلز سرکاری دفاترسےمحروم
بلدیاتی نمائندوں کی عدم موجودگی میں عوام کے بنیادی مسائل پر یونین کونسلز کے سیکرٹریز کی توجہ نہ ہونے کے برابر ہے سفارش اور رشوت کے بغیر کوئی کام بھی ممکن نہیں رہا ہے
لاہور(کھوج نیوز) میٹروپولیٹن کارپوریشن لاہور کی 174 یونین کونسلز سرکاری دفاتر سے محروم ہیں۔ان یونین کونسلز کے دفتری امور کرائے پر کمرے لے نمٹائے جا رہے ہیں۔سٹاف بھی ضرورت سے 60 فیصد کم ہے۔دفاتر کا کوئی ٹائم نہیں بیشتر بند ملتے ہیں۔یونین کونسلز جہاں انتظامی بحران کا شکار ہیں وہاں دفاتر کی صورتحال عوام کے لئے بھی پریشانی کا باعث ہے جن کو کئی چکر لگانے کے بعد یوسی سیکرٹری کا دیدار ہوتا ہے۔منتخب بلدیاتی نمائندوں کی عدم موجودگی میں عوام کے بنیادی مسائل پر یونین کونسلز کے سیکرٹریز کی توجہ نہ ہونے کے برابر ہے سفارش اور رشوت کے بغیر کوئی کام بھی ممکن نہیں رہا ہے۔میٹروپولیٹن کارپوریشن لاہور 274 یونین کونسلز پر مشتمل ہے جس میں سے صرف 100 یونین کونسلز کو سرکاری دفاتر دستیاب ہیں ان میں بھی ضروری سہولیات کا فقدان ہے۔
کرائے پر پرائیویٹ دفاتر کی آئے روز تبدیلی بھی شہریوں کے لئے پریشانی پیدا کر رہی ہے ۔پنجاب حکومت نے تمام اہم منصوبوں کے لئے لاہور کو فوکس کیا ہے۔جس میں دستک پروگرام بھی شامل ہے ۔گھر کی دہلیز پر جو شہریوں کو یونین کونسلز کی طرف سے سہولیات فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے ان میں پیدائش و اموات سرٹیفکیٹس، نکاح و طلاق کے سرٹیفکیٹس و رجسٹریشن شامل ہیں جس پر ابھی تک یونین کونسلز میں عملی طور پر کوئی کام نہیں ہوا ہے بلکہ محکمہ لوکل گورنمنٹ اینڈ کمیونٹی ڈویلپمنٹ کی طرف سے یوسی سیکرٹریز کو ٹریننگ کا اہتمام کیا گیا ہے نہ ہی جدید ٹیکنالوجی پر منتقلی یقینی بنائی گئی ہے۔ضلع لاہور جو174 یونین کونسلز سرکاری دفاتر سے محروم ہیں ان میں تحصیل سٹی کی 69،شالیمار 47،کینٹ 5،ماڈل ٹاؤن 43 اور تحصیل رائے ونڈ کی 10 یونین کونسلز شامل ہیں۔
میٹروپولیٹن کارپوریشن لاہور کی تمام یونین کونسلز محکمہ لوکل گورنمنٹ اینڈ کمیونٹی ڈویلپمنٹ کے ماتحت ہیں جس کا لاہور کا اپنا ڈپٹی ڈائریکٹر کا دفتر میانی صاحب قبرستان کی اراضی پر تعمیر کر کے کرائے پر دیا گیا ہے جس کا کرایہ میانی صاحب قبرستان کمیٹی وصول کرتی ہے۔اسسٹنٹ ڈائریکٹرز لوکل گورنمنٹ اینڈ کمیونٹی ڈویلپمنٹ جو تحصیل سطح پر یونین کونسلوں کے ایڈمنسٹریٹرز ہیں ان کے پاس بھی اپنے دفاتر نہیں ہیں۔لاہور جو حکومت کی توجہ کامرکز ہے کی یونین کونسلوں کے ڈیٹا تک ڈائریکٹوریٹ جنرل آف لوکل گورنمنٹ اینڈ کمیونٹی ڈویلپمنٹ کی رسائی ہے نہ ہی متعلقہ ایڈمنسٹریٹر یا ڈپٹی ڈائریکٹر کو اس قابل بنایا گیا ہے ۔جدید کمپیوٹرائزڈ دور میں بھی یونین کونسلوں سے کوئی معلومات حاصل کرنی ہو تو پرفارما بنا کر بھجوایا جاتا ہے جسے اکٹھا کر کے معلومات جمع ہوتی ہے ایسے میں دستک پروگرام ابھی تک ذاتی تشہیر اور ناقص پلاننگ کی نذر ہی ہے۔