پنجاب کی بیوروکریسی کا سرکاری ملازمین سے اچھوت والا سلوک
ڈیڑھ ارب روپے سے 27 افسران کے گھروں کی تعمیر شروع ' ملازمین کی رہائش کے لیے منظورکردہ پلازہ ابھی تک تعمیر کا منتظر
لاہور(کھوج نیوز) پنجاب میں بیوروکریسی کا سرکاری ملازمین اور افسران کے حوالے سے امتیازی رویہ، ایک ہی ساتھ منظور ہونے والے منصوبوں میں سے افسران کے لئے ایک ارب 64 کروڑ 44 لاکھ روپے مالیت کی 27 رہائش گاہوں کی تعمیر شروع کرادی جبکہ 200 ملازمین کے لیے منظورکردہ 78 کروڑ روپے مالیت کی کثیر المنزلہ رہائشی عمارت کی کنسٹرکشن کا ابتک آغاز نہ ہوسکا۔ ذرائع نے کھوج کو بتایا ہے کہ افسران کے لئے نئی سرکاری رہائش گاہیں (GORs) اس وقت ڈی ایچ اے فیز 9، لاہور کے قریب 54 کنال پر محیط سرکاری اراضی پر تیزی سے تیار کی جا رہی ہیں۔ اس اقدام کا مقصد ٹائپ-A رہائش گاہوں کے لیے رہائشی سہولیات کو بڑھانا ہے۔ اس منصوبے میں ایک اچھی طرح سے ڈیزائن کردہ گیٹڈ کمیونٹی کی تشکیل کا خاکہ پیش کیا گیا ہے جس میں 27 ٹائپ-A مکانات شامل ہیں جو خصوصی طور پر گریڈ 20 کے افسران کے لیے مخصوص کیے گئے ہیں۔ مزید برآں، ماسٹر پلان میں ضروری سہولیات شامل ہیں جیسے کہ پراپرٹی مینیجر اور دیکھ بھال کی عمارت، داخلی دروازے، بانڈری وال، اور بیرونی ڈویلپمنٹ وغیرہ ہیں۔ ذرائع کے مطابق پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ (P&D) بورڈ کے چیئرمین افتخار علی ساہو کی زیر صدارت PDWP کے 15ویں اجلاس میں منظوری حاصل کرنے والے نمایاں منصوبوں میں سے ایک ڈی ایچ اے فیز 9 کے قریب جی او آر کی تعمیر ہے، جس کا بجٹ 1,644 ملین روپے رکھا گیا جبکہ پنجاب کی بیوروکریسی نے ملتان روڈ پر چوبرجی گارڈن سٹیٹ میں سٹاف کالونی میں گریڈ 11 سے 14 کی رہائش گاہوں کے لئے ڈیزائن کی گئی ملٹی سٹوریز بلڈنگ کی تعمیر کا ابھی تک آغاز نہیں ہونیدیا جو کہ ملازمین سے اچھوتوں والا سلوک کرنے کے مترادف ہے۔