باکسر ایمان خلیف کس جنس سے ہیں؟سعودی شہزادی نے بتا دیا
شہزادی ریما بنت بندر انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کی رکن بھی ہیں
لاہور(سپورٹس ڈیسک)صنفی تنازع کا شکار بننے والی الجزائر کی باکسر ایمان خلیف کے حق میں امریکا میں تعینات سعودی سفیر شہزادی ریما بنت بندر بھی بول پڑیں۔شہزادی ریما بنت بندر پیرس میں بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے 142ویں اجلاس میں آئی او سی کی رکن اور صنفی مساوات، تنوع اور شمولیت کمیشن کے عہدیدار کی حیثیت سے خطاب کیا۔سعودی سفیر نے کہا کہ وہ ایک خاتون، مسلمان اور ایک عرب خاتون کے طور پر ایمان خلیف کے معاملے پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ایمان خلیف کے معاملے پر میڈیا کے تبصروں پر خاموش رہ کر میں اس کمیٹی میں مطمئن ضمیر کے ساتھ کام نہیں کر سکتی۔شہزادی ریما نے کہا کہ میرے خیال میں یہ حقیقت واضح ہے کہ ایمان خلیف ایک خاتون ہیں، وہ ایک لڑکی پیدا ہوئی تھیں اور انہوں نے اپنی پوری زندگی ایک عورت کے طور پر گزاری ہے۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘تاہم اس مشترکہ بیان کے باوجود غلط معلومات کی بنیاد پر مسلسل غلط رپورٹنگ کی جا رہی ہے جس سے بے پناہ تکلیف ہوئی ہے اور یہ نہ صرف ناقابل قبول بلکہ بالکل دل دہلا دینے والا ہے’۔سعودی سفیر نے کہا کہ الجزائر کے دیہی علاقے کے غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والی ایمان خلیف نے دنیا کے سامنے مقابلہ کرنے کے حق کے لیے ‘عزم، حوصلہ اور استقامت’ کے ساتھ ہر دوسرے اولمپک ایتھلیٹ کی طرح سخت محنت کی۔انہوں نے مزید کہا کہ اولمپیئنز کی فطرت کے مطابق انہوں نے سب سے اعلی صلاحیت اور قابلیت کا مظاہرہ کیا اور یہی چیز ان گیمز کو بہت شاندار بناتی ہے، لیکن کسی کو بھی حق نہیں ہے کہ وہ اس کے عورت ہونے سے انکار کرے اور ایمان کے خلاف جھوٹے بیانات کو جاری رکھنا اس کی عزت اور اس کی خوبی پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش ہے۔
شہزادی ریما کا کہنا تھا کہ ‘میں آج یہاں اس معزز کمیٹی کے سامنے کھڑی ہوں اور میں کہتی ہوں کہ یہ جاری نہیں رہ سکتا، خواتین اولمپین اشرافیہ ہیں، وہ بہترین میں سے بہترین بننے کی تربیت حاصل کرتی ہیں، اور یہ ہم سب کی اجتماعی ناکامی ہے کہ ہم اب بھی یہ گفتگو کررہے ہیں، اس لیے میرے خیال میں یہ پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے’۔شہزادی ریما نے کہا کہ اگر خاتون خاموش رہتی ہے تو اسے کمزور کہ طور پر پیش کیا جاتا ہے اور یا پھر یہ سمجھا جاتا ہے کہ اس نے جھوٹے بیانیے کو تسلیم کر لیا ہے اور اگر آواز اٹھائے تو اسے ایسے پیش کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے دفاع میں تنقید کو رد کر رہی ہے۔سعودی سفیر نے کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘میرا ماننا ہے کہ کھلاڑیوں کو اپنی کارکردگی پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے، نہ کہ اپنے وجود کا جواز پیش کرنے پر’۔
خیال رہے کہ پیرس اولمپکس کے دوران ایمان خلیف کو عالمی رہنماں، نامور شخصیات کی جانب سے صنفی طنز کا سامنا کرنا پڑا جنہوں نے ان کی عورت ہونے کی اہلیت پر سوال اٹھائے اور دعوی کیا کہ وہ ایک مرد ہیں۔ ایمان خلیف نے خواتین کے ویلٹر ویٹ کیٹیگری کے مقابلے میں چینی حریف یانگ لیو کو 0-5 سے شکست دے کر سونے کا تمغہ اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوئی تھیں۔