فیفا ورلڈ کپ2034 کیلئے سعودی عرب میں 15 فٹ بال سٹیڈیم
سعودی عرب کے بڑے منصوبے اور انفرااسٹرکچر پروجیکٹس کا خاکہ پیش ' یہ تاریخی تبدیلیوں کی طرف اشارہ
لاہور(سپورٹس ڈیسک)فیڈریشن آف انٹرنیشنل فٹ بال ایسوسی ایشن (فیفا) نے فٹ بال ورلڈ کپ 2034 کے اب تک کے سب سے بڑے ایڈیشن کی میزبانی کے لیے سعودی عرب کی بولی کی تفصیلات بتائی ہیں۔ پیرس میں منعقد ہونے والی فیفا کی ایک باضابطہ تقریب کے دوران سعودی عرب کی جانب سے فیفا ورلڈ کپ 2034کی باضابطہ بولی کی کتاب پیش کیے جانے کے بعد تفصیلات سامنے آئیں۔ایک ساتھ ترقی کرتے ہوئے کے عنوان سے سرکاری بولی کے نعرے کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ یہ سعودی عرب کے بڑے منصوبے اور انفرااسٹرکچر پروجیکٹس کا خاکہ پیش کرتا ہے جبکہ یہ ملک میں تاریخی تبدیلیوں کی بھی عکاسی کرتا ہے۔
سعودی وزیر کھیل اور سعودی اولمپک اور پیرالمپکس کمیٹی کے صدر شہزادہ عبدالعزیز بن ترکی الفیصل نے کہا کہ ہم مل کر فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کے سعودی عرب کے خواب کو عملی جامہ پہنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے مملکت کے کھیلوں کے شعبے میں لامحدود حمایت پر سعودی قیادت اور سعودی ولی عہد کی جانب سے فیفا ورلڈ کپ2034 کی باضابطہ بولی کے حوالے سے مسلسل رہنمائی اور بااختیار بنانے پر ان کی تعریف کی۔باضابطہ بولی کی بک میں دنیا کے سب سے بڑے اور اہم ترین کھیلوں کے مقابلوں میں سے ایک فیفا ورلڈ کپ کے انعقاد کے لیے مملکت کے منصوبے کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
شہزادہ عبد العزیز نے کہا کہ یہ منصوبے ہمارے فٹ بال کے شاندار ورثے کو کھیل کے لیے ہمارے گہرے جذبے کے ساتھ جوڑیں گے اور یہ یقینی بنائیں گے کہ سعودی عرب ایک ملک میں 48 ٹیموں کے ٹورنامنٹ کی میزبانی کرنے والے پہلے ملک کے طور پر کامیاب ہو گا۔ سعودی عرب فٹ بال فیڈریشن کے صدر یاسر المصحل کا کہنا تھا کہ یہ لمحہ سعودی عرب کے فٹ بال اور کھیلوں کے شعبوں کی ترقی کے سفر میں فطری قدم ہے۔
انہوں نے بولی جمع کروانے کو سعودی عرب کے فٹ بال کے لیے ایک اہم لمحہ قرار دیتے ہوئے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ یہ بولی عالمی فٹ بال برادری کی توجہ حاصل کرے گی اور آنے والی نسلوں کو متاثر کرے گی۔ انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ شائقین کو جدہ اور الخبر کے ساحلی شہروں سے لے کر ریاض کے صحرا تک سعودی عرب کے متنوع مقامات دیکھنے کا موقع ملے گا۔ وہ ہماری ثقافت اور مہمان نوازی کو بذات خود دیکھیں گے۔ یاسر المصحل نے کہا اب ہماری خواتین کی قومی ٹیم ہے اور یہ کھیلوں میں شمولیت اور تنوع کے لیے ملک کے عزم میں حصہ ڈالتی ہے۔ فیڈریشن جلد پریس کانفرنس کرے گی جس میں قومی ٹیم کی تیاریوں اور پیش رفت کی تفصیلات پیش کی جائیں گی۔
یاسر المصحل نے اس امید کا اظہار کیا کہ مملکت کے منصوبے دنیا بھر میں فٹ بال کے شائقین کا جوش بڑھائیں گے۔ شہزادہ عبدالعزیز نے سعودی عرب فٹ بال فیڈریشن کے وفد کی قیادت کی، جس نے پیرس میں ہونے والی تقریب میں باضابطہ بولی پیش کی۔بولی کے مطابق ریاض، جدہ، الخب، ابھا اور نیوم ٹورنامنٹ کی میزبانی کے لیے مجوزہ پانچ شہر ہوں گے، جہاں 15 اسٹیڈیم ہوں گے اور جن میں سے فی الحال 11 کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ ریاض میں ورلڈ کپ کے میچوں کے لیے آٹھ اسٹیڈیم ہوں گے، جن میں شاہ سلمان اسٹیڈیم بھی شامل ہے، جو 2029 میں مکمل ہونے والا ہے۔ اس میں 92 ہزار سے زائد تماشائیوں کی گنجائش ہوگی اور ٹورنامنٹ کے افتتاحی اور آخری میچ اس میں کھیلے جائیں گے۔ یہ سعودی قومی ٹیم کا نیا ہوم گراونڈ بن جائے گا۔
اس کے علاوہ ریاض میں شہزادہ محمد بن سلمان اسٹیڈیم ایک قابل ذکر تعمیراتی شاہکار ہوگا، جس میں تین سطحی اسٹینڈز اور جبلِ طویق میں سے ایک کا حیرت انگیز نظارہ ہوگا۔ ریاض میں شاہ فہد اسپورٹس سٹی اسٹیڈیم بھی شامل ہے، جسے اعلی ترین عالمی معیار کے مطابق تزئین و آرائش کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ توقع ہے کہ اس میدان میں70 ہزار تماشائیوں کی گنجائش ہوگی۔ جدہ سینٹرل ڈیویلپمنٹ اسٹیڈیم میں علاقے کے مقامی ورثے اور تاریخی البلاد کے روایتی لکڑی کے فن تعمیر سے متاثرہ آرکی ٹیکچرل ڈیزائن پیش کیا جائے گا جبکہ ساحلی شاہ عبداللہ اکنامک سٹی اسٹیڈیم میں بحیرہ احمر کی مرجان کی چٹانوں سے متاثرہ قدرتی ڈیزائن پیش کیا جائے گا۔
‘
الخبر میں آرامکو اسٹیڈیم خلیج عرب کے ساحل پر واقع ہوگا اور اس میں سمندر سے متاثرہ ایک ڈیزائن پیش کیا جائے گا جبکہ ابھا میں کنگ خالد یونیورسٹی اسٹیڈیم کی ٹورنامنٹ کے دوران گنجائش کو 45 ہزار سے زائد تک بڑھانے کے لیے توسیع کی جائے گی۔
اسی طرح ورلڈ کپ کے لیے نیوم میں بننے والا اسٹیڈیم سطح زمین سے 350 میٹر بلندی پر تعمیر کیا جا رہا ہے اور اس کے لیے مکمل طور پر ماحول دوست توانائی کا استعمال کیا جائے گا۔