
سوئٹزرلینڈ(مانیٹرنگ ڈیسک) سوئٹزرلینڈ کے ایک مشہور گلیشیئر میترہارن کے قریب سے انسانی باقیات ملی ہیں، جن میں سے ایک جرمن کوہ پیما کی باقیات بھی شامل ہیں جو سنہ 1986 سے لاپتہ ہیں۔
طویل عرصے سے اپنے سینے میں چھپا کر رکھے جانے والے بہت سے رازوں میں سے یہ الپائن گلیشیئرز کی تازہ ترین دریافت ہے، جس سے لاپتہ کوہ پیماؤں کی باقیات سے متعلق حقائق سامنے آئے ہیں۔
جرمن کوہ پیما کی لاش رواں ماہ کے آغاز میں زرمت کے اوپر تھیوڈل گلیشیئرز کے قریب سے گزرنے والے کوہ پیماؤں کو نظر آئی تھی۔
ان کوہ پیماؤں کی پہلی نظر ایک جوتے پر پڑی جو ہائیکنگ کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ پھر انھوں نے اس جوتے کے نیچے برف سے باہر نکلی کرمپن ڈیوائس دیکھی جو کوہ پیمائی میں رہنمائی کے لیے اس طرح کے جوتے کے نیچے لگی ہوتی ہے۔
ڈی این اے تجزیے سے یہ پتا چلا ہے کہ یہ لاش جرمن کوہ پیما کی ہی ہے جو آج سے 37 برس قبل لاپتہ ہو گئے تھے۔ اس وقت جرمن کوہ پیما کو تلاش کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر سرچ اور ریسکیو آپریشن کیا گیا تھا مگر وہ ناکام رہا۔ پولیس نے جرمن کوہ پیما کا نام نہیں بتایا مگر صرف یہ کہا تھا کہ جب وہ کوہ پیمائی کرتے ہوئے لاپتہ ہوئے تھے تو وہ 38 برس کے تھے۔
ایلپس کے تمام گلیشیئرز کی طرح تھیوڈُل گلیشیئرز بھی کچھ برسوں سے پگھلاؤ کا شکار ہے، جس سے اس کا حجم کم ہوا ہے۔ یہ گلیشیئر زرمت کے سکائی ریجن کا حصہ ہے، جو یورپ میں سب سے بلند مقام ہے۔
عالمی حدت سے الپائن کے گلیشیئرز سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ ان کے مطابق 1980 کی دہائی تک تھیوڈُل گلشیئرز اپنے پڑوس میں گارنر گلیشیئر سے جا کر ملتا تھا۔ مگر اب ان دونوں گلیشیئرز پگھلنے کے نتیجے میں علیحدہ ہو چکے ہیں۔
اب تقریباً ہر موسم گرما میں برف کے پگھلنے سے کچھ نہ کچھ یا کوئی نہ کوئی سامنے آ جاتا ہے جو کئی دہائیوں سے غائب تھے۔ گذشتہ برس الیسش گلشیئر سے سنہ 1968 سے لاپتہ جہاز کا ملبہ ملا تھا۔