پاکستان

پی سی ایل حقوق نجی ٹی وی کو دینے کامعاملہ، پی اے سی نے بڑا قدم اٹھا لیا

کرپشن کی انکوائریوں پر حکم امتناعی دینے کے معاملہ پر پی اے سی کا چیف جسٹس کو خط لکھنے کا فیصلہ'چیف جسٹس صاحب اپنے ان ججز کے خلاف بھی سو موٹو لیں جو کرپشن کیسز میں حکم امتناع دیتے ہیں، نور عالم خان

اسلام آباد (نیوز رپورٹر، آن لائن ) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے پی سی ایل حقوق نجی ٹی وی کو دینے کے معاملہ کا نوٹس لیتے ہوئے ملوث افسران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا۔چیئرمین پی اے سی کا کہنا ہے کہ ملک میں قوانین کا مذاق بنا دیا گیا ہے۔سیکرٹری اطلاعات سہیل علی خان بیک وقت دو عہدوں پر کام کر رہے ہیں۔ کرپشن کی انکوائریوں پر حکم امتناعی دینے کے معاملہ پر پی اے سی کا چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے،چیف جسٹس صاحب اپنے ان ججز کے خلاف بھی سو موٹو لیں جو کرپشن کیسز میں حکم امتناع دیتے ہیں۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کااجلاس چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا،اجلاس کے آغاز پر چیئرمین پی اے سی نے سوال اٹھایا کہ کچھ ادارے ہیں جو آڈٹ نہیں کروا رہے، کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز اور پاکستان نرسنگ کونسل آڈٹ نہیں کروا رہے۔

سیکرٹری صحت نے بتایا کہ کونسل آف فزیشنز اینڈ سرجنز آڈٹ کے خلاف عدالت میں گئی ہے۔ ان کا موقف ہے کہ ہم سرکاری فنڈز نہیں لیتے۔ حکومت کا کالج آف فزیشنز پر کوئی اختیار نہیں ہے جس پرچیئرمین پی اے سی کا کہنا تھا کہ اگر ادارہ قانون سازی اور سرکاری فنڈز کے ذریعے قائم ہوا ہے تو آڈٹ ضرور ہو گا۔ اسی طرح دیگر ادارے جنہیں زمین حکومت کی جانب سے دی گئی ہے ،ان کا آڈٹ حکومت کرنے کا حق رکھتی ہے۔جس طرح پریس کلب اور شوکت خانم کوحکومت نے زمین دی ہے۔کچھ ادارے زکوٰة کاٹ کر سرکاری خزانے میں جمع نہیں کروا رہے۔ سیکرٹری تخفیف غربت نے بتایا کہ اٹک پیٹرولیم اور پاکستان ری کمیونیکیشن لمیٹڈ زکوٰة اکٹھی کرتے ہیں لیکن ہمیں نہیں ادا کرتے۔آڈیٹر جنرل نے بتایا کہ کہ ان کمپنیوں کو ایس ای سی پی ریگولیٹ کرتی ہے۔ اس موقع پر چیئرمین پی اے سی نے زکوٰة کے معاملے پر چیئرمین ایس ای سی پی کو بلانے کی ہدایت جاری کیں۔ نور عالم خان کا کہنا تھا کہ ملک میں قوانین کا مزاق بنا دیا گیا ہے۔سیکرٹری اطلاعات سہیل علی خان بیک وقت دو عہدوں پر کام کر رہے ہیں۔سیکرٹری اطلاعات نے بتایا کہ ایم ڈی پی ٹی وی کے تقرر کا عمل جلد شروع کر رہے ہیں۔ پی اے سی نے وزیراعظم اور کابینہ ڈو یژن کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا جس میں ایک بیوروکریٹ کو دو یا زائد عہدوں پر مقرر نہ کرنے کی سفارش کی جائے گی۔

پی ایس ایل سیون اور ایٹ کے نشریاتی حقوق کے معاملے پر بات کرتے ہوئے چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ سابق دور حکومت میں ایک نجی ٹی وی کو فیور دینے کیلئے قواعد کی دھجیاں اڑائی گئیں۔ملوث افسران کی مراعات اور تنخواہیں فی الفور بند کی جائیں۔ سیکرٹری اطلاعات نے بتایا کہ ایک کنزورشیم کو حقوق ملے تھے جس میں اے آر وائی اور پی ٹی وی شامل تھے۔ پی ٹی وی بھی بڈنگ میں حصہ لیتا ہے،اسوقت سندھ ہائی کورٹ میں چار، لاہور ہائی کورٹ میں دو اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک کیس زیر سماعت ہے۔ پی ٹی وی کا موقف ہے کہ نشریاتی حقوق درست طریقے سے نہیں دئیے گئے۔ایف آئی اے نے معاملہ کی انکوائری کی۔ ہم نے جیو سپر کو حقوق دئیے تو دوسری پارٹی سندھ ہائی کورٹ میں چلی گئی۔ہم نے نشریاتی حقوق کا کنٹریکٹ گزشتہ برس منسوخ کر دیا تھا نجی ٹی وی نے اسٹے لے لیا۔ پی ایس ایل کی تاریخ میں پی ٹی وی نے اس مرتبہ سب سے زیادہ ریونیو حاصل کیا ہے۔پی ایس ایل کے دوران اشتہارات کا ریٹ تین لاکھ سے پندرہ لاکھ روپے فی منٹ تک ہوتا ہے۔

اس موقع پر ممبر کمیٹی شیخ روحیل اصغر نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری صاحب یہ نعمان نیاز کون ہے، اس کا کیا کردار ہے۔ جس پر وزارت اطلاعات حکام نے بتایا کہ نعمان نیاز ڈائریکٹر اسپورٹس ہیں،ان کے خلاف ایف آئی اے کو کیس بھجوایا تھا۔ کمیٹی ممبران نے سوال اٹھایا کہ ڈائریکٹر اسپورٹس کے پاس اتنے اختیارات کیسے آئے کہ ہر اہم فیصلہ وہ کرتا رہا۔ شیخ روحیل اصغر نے مطالبہ کیا کہ نعمان نیاز کو بلایا جائے۔اسوقت کا وزیر اطلاعات اس معاملہ میں ملوث تھا۔حکام نے بتایا کہ نعمان نیاز تاحال اپنے عہدے پر موجود ہے، اس نے عدالت سے حکم امتناع لے رکھا ہے ، پی اے سی نے پی ایس ایل کے نشریاتی حقوق دینے سے متعلق انکوائری کمیٹی کی رپورٹ طلب کرلی، پی اے سی نے کیس میں ملوث پی ٹی وی افسران کی تنخواہیں اور مراعات فوری روکنے کی ہدایت جاری کر دی ، کرپشن کی انکوائریوں پر حکم امتناعی دینے کے معاملہ پر پی اے سی کا چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نور عالم نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب اپنے ان ججز کے خلاف بھی سو موٹو لیں جو کرپشن کیسز میں حکم امتناع دیتے ہیں۔ چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹنٹ جنرل انعام حیدر ملک نے کمیٹی کو بریفنگ دی۔راجن پور کے علاقے روجھان میں سیلاب متاثرین کو امداد نہ ملنے کے معاملے پر ممبر کمیٹی سردار ریاض محمود خان مزاری نے شدید احتجاج کیا ، جس پر چیئرمین این ڈی ایم اے نے بتایا کہ وزیراعظم کی خصوصی ہدایات تھیں کہ امداد دینے کے لئے متعلقہ ضلع کی کمیٹی سے رابطہ کیا جائے ، جس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ساتھ متاثرین بھی شامل ہونگے۔ اس موقع پر پی اے سی نے سیلا ب متاثرین کو مہیا کی جانے والی امداد کی تفصیلات طلب کیں۔

سارہ انعام قتل کیس: ایف آئی اے نے اپنا بیان قلمبند کروا دیا

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button