بائیو ٹیکنالوجی کا استعمال پودوں پر کیا اثر ڈالتی ہے؟ نئی تحقیق سامنے آگئی
بائیوٹیکنالوجی کا استعمال پودوں میں ایسی مثبت تبدیلیوں کو کم وقت میں ممکن بنا دیتا ہے جو روائتی افزائش نسل کے طریقوں سے ممکن نہیں ہو سکتا: تحقیق
فیصل آباد(کھوج نیوز ڈیسک، آن لائن )پلانٹ بائیوٹیکنالوجی کے استعمال سے مختلف فصلوں، پھلوں اور سبزیوں میں جینیاتی تبدیلیاں لا کر بیماریوں کو کنٹرول کر کے فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کو ممکن بنایا جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بائیوٹیکنالوجی کا استعمال پودوں میں ایسی مثبت تبدیلیوں کو کم وقت میں ممکن بنا دیتا ہے جو روائتی افزائش نسل کے طریقوں سے ممکن نہیں ہو سکتا۔ بائیوٹیکنالوجیکل ریسرچ انسٹیٹیوٹ گندم، چاول، کپاس، گنا، تیلدار اجنا س،دالوں، سبزیوں، پھلوں اور چارہ جات میں بہتری لانے کے لئے مختلف زاویوں سے تحقیقی خدمات میں پیش پیش ہے۔ترقی یافتہ ممالک کی طرح ٹرانس جینک پودوں کی پیداوار جنیاتی طور پر تبدیل شدہ فصلوں کے ڈی این اے مارکر کی مدد سے ٹیسٹنگ کا عمل، ٹشو کلچر کے ذریعے فصلوں کی افزائش نسل اور پودوں میں مثبت تبدیلیاں لا کر بیماریوں سے پاک اقسام کے معیاری بیجوں کی پیداوار کاحصول وقت کی اہم ضرورت ہے۔
ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر ساجد الرحمن، چیف سائنٹسٹ، شعبہ بائیوٹیکنالوجی ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ دفیصل آباد نے سالانہ ریسرچ پروگرام میں بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ اس سالانہ ریسرچ پروگرام پروفیسر ڈاکٹرظہیر احمد ظہیر، زرعی یونیورسٹی فیصل آباد،ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر اللہ بخش، یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز، لاہور،ڈاکٹر غلام سرور، چیف سائنٹسٹ آئل سیڈ ریسرچ انسٹیٹیوٹ فیصل آباد،ڈاکٹر اشفاق احمد انجم، چیف سائنٹسٹ سائل ریسرچ انسٹیٹیوٹ، پنڈی بھٹیاں، ڈاکٹر محمد اسلم، چیف سائنٹسٹ ایرڈ زون ریسرچ انسٹیٹیوٹ،بھکر، ڈاکٹر عابد نیاز، پرنسپل سائنٹسٹ و فوکل پرسن کلائیمیٹ چینج مرکز آری فیصل آباد، ڈاکٹر عامر علی، پرنسپل سائنٹسٹ نیبجی فیصل آباداور محمد اسحاق لاشاری،ڈپٹی ڈائریکٹر، شعبہ اطلاعات و زرعی تحقیق فیصل آباد سمیت شعبہ بائیوٹیکنالوجی، مائیکروبائیولوجی اور پلانٹ پتھالوجیکل ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے زرعی سائنسدانوں نے شرکت کی۔
ڈاکٹرعابد نیاز نے سالانہ تحقیقی پروگرام میں بریفنگ کے دوران بتایا کہ شعبہ مائیکرو بائیولوجی کے زرعی سائنسدانوں نے مفیدجرثوموں کی مدد سے نیابائیوکلچر متعار کروایا ہے جس کے استعمال سے گندم،دھان، کماد، مکئی و دیگر فصلوں کی باقیات کو جلد گلانے میں مدد ملے گی۔اس عمل سے فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے اور ماحولیاتی آلودگی سے نجات حاصل ہو گی اور زمینوں کی زرخیزی میں بھی اضافہ ہو گا۔ اس کلچر کے پیکٹ رجسٹریشن کے بعد کاشتکاروں کو سبسڈائزڈ ریٹ پر فراہمی کا عمل جلد شروع کیا جائے گا۔انہوں نے مزید بتایا کہ آلو کی مختلف مصنوعات متعارف کرانے والی نجی کمپنی اور ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے اشتراک سے آلوکی بیماری پوٹیٹو سکیب کے کنٹرول کے لئے ادارہ میں قائم آئی ایس او سرٹیفائیڈ لیبارٹریز(17025) کے علاوہ اوکاڑہ، دیپالپورکے اضلاع میں فائدہ مند بیکٹریا اور بائیو کلچر کے استعمال سے بیماریوں کے کنڑول کے لئے نئے تجربات شروع کئے گئے ہیں۔امید ہے کہ ان تجربات کی روشنی میں آلو کے کاشتکار وں و ایکسپورٹرز کا دیرینہ مسئلہ حل ہو جائے گا جس سے کاشتکاروں کی آمدنی میں اضافہ ممکن ہو گا۔زرعی سائنسدانوں کی کاوشوں سے بائیو فرٹیلائزر کی تیاری کے علاوہ زمین، ماحول اور فائدہ مند جراثوموں کے ذریعے کیمیائی کھادوں کے استعمال میں نمایاں کمی ہو گی اور فصلوں کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ہو گا۔ ڈاکٹر غلام سرور، چیف سائنٹسٹ نے زرعی سائنسدانوں پر زور دیا کہ وہ گندم، کپاس،دالوں، تیلدار اجناس کے علاوہ بینگن، بھنڈی توری، پپیتا و دیگر سبزیوں اورفصلوں کی نیماٹوڈز،فنگس،بیکٹیرل اور وائرسی بیماریوں کے کنٹرول کے متعلق جاری تجربات میں مزید تیزی لائیں اور اور ان تجربات کے نتائج سے الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کے ذریعے کاشتکاروں کو جلد آگاہی فراہم کریں۔پروگرام کے اختتام پرشرکاء کی مثبت تجاویز کی روشنی میں در وبدل کر کے سالانہ ریسرچ پروگرام کو حتمی شکل دی گئی۔