وائرلیس ریموٹ ٹیکنالوجی سے اب ہو گادماغ کنٹرول
مخصوص نیورونز کو کنٹرول کرنے سے دماغی افعال کو سمجھنے میں مدد مل سکے گی
لاہور(ٹیکنالوجی ڈیسک)جنوبی کوریا کے سائنسدانوں نے دماغ کو کنٹرول کرنے والی وائرلیس ٹیکنالوجی تیار کی ہے۔یہ دنیا کی پہلی ایسی ٹیکنالوجی ہے جو مقناطیسی میدانوں کی مدد سے دماغ کے مخصوص حصوں کو کنٹرول کرسکتی ہے۔سینٹر فار نانو میڈیسن کے سائنسدانوں نے اس پر کام کیا اور ان کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ اسے دماغی افعال کو سمجھنے سمیت متعدد دیگر کاموں کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔ایک تخمینے کے مطابق انسانی دماغ میں 100 ارب نیورونز ہوتے ہیں جن کا ایک پیچیدہ جال ہوتا ہے اور مخصوص نیورونز کو کنٹرول کرنے سے دماغی افعال کو سمجھنے میں مدد مل سکے گی۔
مقناطیسی میدانوں کو کافی عرصے سے مختلف دماغی اسکینز کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے مگر اب جنوبی کورین سائنسدانوں نے اسے استعمال کرکے نانو مائنڈ نامی ٹیکنالوجی تیار کی۔یہ ٹیکنالوجی مقناطیسی میدانوں اور نانو پارٹیکلز کے امتزاج پر مبنی ہے اور یہ دماغ کے مخصوص سرکٹس کو متحرک کرتی ہے۔اس ٹیکنالوجی کی آزمائش چوہوں پر کی گئی اور ماہرین نے دماغ کے مخصوص حصوں کو متحرک کیا۔ابتدائی تجربات اب تک کامیاب ثابت ہوئے ہیں۔مگر اس کے تجربات ابھی انسانوں پر نہیں کیے گئے اور وائرلیس ہونے کے باوجود اس کے لیے مقناطیسی نانو پارٹیکلز اور میگنیٹک فیلڈ آپریٹس کی ضرورت ہوتی ہے۔
محققین کو توقع ہے کہ وہ اس ٹیکنالوجی کو مزید بہتر بناکر نہ صرف دماغ کے مخصوص حصے متحرک کیے جاسکیں گے بلکہ اس سے یہ معلوم ہو سکے گا فیصلہ سازی، رویے اور دیگر دماغی افعال کے لیے خلیات کس طرح ایک دوسرے سے رابطہ کرتے ہیں۔اس تحقیق کے نتائج جرنل نیچر میں شائع ہوئے۔