جی 20 اجلاس، عالمی طاقتوں میں عدم اتفاق، مودی کی بڑی ناکامی
سعودی عرب اور روس سمیت فوسل فیول پیدا کرنے والے بڑے ممالک نے اس تجویز کی مخالفت کی ہے: جی 20اجلاس

بھارت (مانیٹرنگ ڈیسک) جی 20 اجلاس میں عالمی طاقتوں کے درمیان مختلف معاملات میں عدم اتفاق ہونے کے باعث مودی کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق رواں سال انڈیا کے پاس دنیا کی 20 بڑی معیشتوں کے گروپ جی 20 کی صدارت کی ذمہ داری ہے اور یہ ذمہ داری اسے اس وقت ملی ہے جب دنیا یوکرین پر روس کے حملے کی وجہ سے منقسم ہے۔ ایسی صورتحال میں انڈیا کو اجلاس میں تمام ممالک کی رضامندی کے ساتھ کوئی بیان یا تجویز منظور کروانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ قسطیں مواد پر جائیں جی 20 اجلاس میں سنہ 2030 تک قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کو تین گنا کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔ سعودی عرب اور روس سمیت فوسل فیول پیدا کرنے والے بڑے ممالک نے اس تجویز کی مخالفت کی ہے۔ اس کے علاوہ سب سے زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کا…قسطیں مواد پر جائیں جی 20 اجلاس میں سنہ 2030 تک قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کو تین گنا کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔ سعودی عرب اور روس سمیت فوسل فیول پیدا کرنے والے بڑے ممالک نے اس تجویز کی مخالفت کی ہے۔ اس کے علاوہ سب سے زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج کرنے والے ملک چین کے ساتھ کوئلہ برآمد کرنے والے ممالک جنوبی افریقہ اور انڈونیشیا نے بھی اس تجویز کی مخالفت کی ہے جبکہ روئٹرز کے مطابق انڈیا نے اس معاملے پر اپنا موقف غیر جانبدار رکھا ہوا ہے۔ اجلاس میں روس یوکرین جنگ کا بھی ذکر کیا گیا۔ اجلاس کے حوالے سے جاری کی گئی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ یوکرین میں جنگ نے عالمی معیشت کو مزید بری طرح متاثر کیا ہے۔ روس نے یوکرین میں جنگ کے حوالے سے اپنا اعتراض درج کرایا ہے اور چین نے احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ جی 20 سکیورٹی مسائل کے حل کے لیے درست فورم نہیں ہے۔ اجلاس کے بعد مرکزی وزیر توانائی آر کے سنگھ کی جانب سے ایک پریس کانفرنس کی گئی جس میں انھوں نے جی 20 کانفرنس کو تاریح کی کامیاب ترین کانفرنسوں میں شمار کیا۔