پاکستان میں عام انتخابات کی تحقیقات، امریکی ایوان نمائندگان نے مقامی حکومت سے بڑا مطالبہ کر دیا
امریکی ایوان نمائندگان نے پاکستان میں آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں دھاندلی کے دعوؤں کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی قرارداد کو حقائق سے منافی قرار دیا ہے

اسلام آباد(کھوج نیوز) پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات کے حوالے سے تحقیقات پر امریکی ایوان نمائندگان نے مقامی حکومت سے ایسا مطالبہ کر دیا کہ سب پریشان ہو کر رہ گئے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کے دفتر خارجہ نے امریکی ایوان نمائندگان کی طرف سے پاکستان میں آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں دھاندلی کے دعوں کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی قرارداد کو حقائق سے منافی قرار دیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ایسی قراردادیں نہ تو تعمیری ہیں اور نہ ہی بامقصد، امید ہے امریکی کانگریس باہمی تعاون کی راہوں پر توجہ مرکوز کرے گی۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ قرارداد کی منظوری کا وقت اور حالات دوطرفہ تعلقات اور مثبت محرکات سے مطابقت نہیں رکھتے۔ ممتاز زہرہ بلوچ کے مطابق امریکی نمائندگان کی قرارداد پاکستان میں سیاسی صورتحال اور انتخابی عمل سے نامکمل واقفیت کا نتیجہ ہے۔ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان دنیا کی دوسری سب سے بڑی پارلیمانی جمہوریت اور مجموعی طور پر پانچویں سب سے بڑی جمہوریت ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان اپنے قومی مفاد کے مطابق آئین پر عملداری، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کی اقدار کا پابند ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم تعمیری بات چیت اور مشغولیت پر یقین رکھتے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے امریکی ایوان نمائندگان میں قرارداد کی منظوری کا نوٹس لے لیا ہے۔ امریکی ایوان نمائندگان سے سات کے مقابلے میں 368 ووٹوں سے منظور قراراداد میں کہا گیا ہے کہ آٹھ فروری کے الیکشن میں مداخلت اور بے ضابطگیوں کے دعوں کی آزادانہ اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کی جائیں۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں عوام کو جمہوری عمل میں شرکت سے روکنے کے لیے عوام کو دبانے کی کوششوں کی مذمت کرتے ہیں۔ قرارداد میں عوام کو جمہوری عمل میں حصہ لینے سے باز رکھنے کے لیے دھمکانے، ہراساں کرنے اور قید میں رکھنے کی بھی مذمت کی گئی ہے جب کہ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ و ٹیلی کمیونیکیشن سہولیات کی فراہمی میں تعطل اور انسانی، سول اور سیاسی حقوق کی خلاف ورزی قابل مذمت ہے ۔