دودھ پر جی ایس ٹی کا بوجھ فی لیٹر 75 روپے اضافہ‘ صنعت تباہ ہونے کا خدشہ
یومیہ فی لیٹر دودھ استعمال کرنے والے صارف کو ماہانہ50 1 2 روپے کا اضافی بوجھ پڑگیا

لاہور(کھوج نیوز)حکومت کے عوامی بجٹ کے بعد ڈبے کے لیکوڈدودھ پر نیا ٹیکس لاگو کر دیا گیا ، جس کی وجہ سے قیمت میں 75 روپے فوری اضافہ کردیا گیاہے۔حکومت کی جانب سے بجٹ میں 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کے نفاذ کی وجہ سے یکم جولائی یعنی آج سے صارفین پیک شدہ دودھ پر فی لیٹر75روپے اضافی دینے پر مجبور ہوں گے۔ اگر ایک صارف یومیہ فی لیٹر دودھ استعمال کرتا ہے تو اس کی جیب پر ماہانہ بنیاد پر50 1 2 روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا

رپورٹ کے مطابق صنعتی ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے بجٹ میں پیک شدہ دودھ پر مجوزہ 18 فیصد سیلز ٹیکس تباہ کن ثابت ہوا ہے اور اگر اسے واپس نہ لیا گیا تو فارمل ڈیری سیکٹر کا حجم 70 فیصد سے زیادہ سکڑ سکتا ہے۔البتہ حکومت نے بچوں کے فارمولہ دودھ، خوراک پر جی ایس ٹی مرحلہ وار لینے کا فیصلہکیا ہے۔انہوں نے کہا کہ صنعت کسانوں سے دودھ نہیں خرید سکے گی کیونکہ اس ٹیکس سے ان کے منافع میں کمی آئے گی۔مینوفیکچررز اور دیگر اسٹیک ہولڈرز جو ملک کی چھوٹی لیکن دستاویزی پیکیجڈ دودھ کی صنعت سے منسلک ہیں، حکومت کے اگلے مالی سال سے پیک شدہ دودھ پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کے منصوبے پراور اس کی قیمتیں بڑھنے پر شدید فکر مند ہیںادھر فریز لینڈ کمپینیا اینگرو پاکستان لمیٹڈ نے اپنی دودھ کی پراڈکٹ اولپرز کا نیا نرخنامہ جاری کر دیا ہے جس کے مطابق فی لٹر دودھ کی قیمت 370روپے کر دی گئی ہے۔



