انٹرنیشنل

خمینی ازم کا خاتمہ’ نئے ایرانی صدر کا انتخاب کیسے ممکن ہوا؟ نوجوانوں کی بھرپور حمایت

مسعود پزشکیان ملک میں انٹرنیٹ پر عائد پابندیوں اور اخلاقی پولیس کے مخالف ہیں' ایران کی اخلاقی پولیس عوامی مقامات پر خواتین کے سر ڈھانپنے کو یقینی بناتی ہے

ایران (مانیٹرنگ ڈیسک) ایران میں حمینی ازم کا خاتمہ، نئے ایرانی صدر مسعود پزشکیان کا انتخاب کیسے ممکن ہوا؟ وہ پہلے کیا تھے ؟ نوجوانوں کی بھرپور حمایت کے پیچھے کیا راز ہے۔

انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق 69 سالہ مسعود پزشکیان ہارٹ سرجن ہیں جو مغربی ملکوں کے ساتھ تعمیری تعلقات کے حامی ہیں اور وہ ایران کو عالمی سطح پر تنہائی سے نکالنے کے لیے مغرب کے ساتھ جوہری معاہدے پر دوبارہ بات چیت کے خواہش مند ہیں۔ ان کے مدِ مقابل صدارتی امیدوار سعید جلیلی ایران کے جوہری مذاکراتی ٹیم کا حصہ رہ چکے ہیں جنہیں مغربی ملکوں کا سخت مخالف اور سخت موقف رکھنے والے شخص کے طور پر جانا جاتا ہے۔

انتخابی مہم کے دوران جلیلی نے سخت گیر حامیوں کی بھرپور حمایت بھی حاصل کی تھی۔ انتخابات سے قبل دونوں صدارتی امیدواروں کے درمیان دو ٹی وی مباحثے بھی ہوئے تھے جن میں دونوں امیدواروں نے ایک دوسرے کی ممکنہ پالیسیوں پر سخت تنقید کی تھی۔ اس کے علاوہ دونوں نے ایران کو درپیش معاشی چیلنجز، بین الاقوامی تعلقات اور انٹرنیٹ پر عائد پابندیوں جیسے موضوعات پر کھل کر بات کی تھی۔ مسعود پزشکیان ملک میں انٹرنیٹ پر عائد پابندیوں اور اخلاقی پولیس کے مخالف ہیں۔ ایران کی اخلاقی پولیس عوامی مقامات پر خواتین کے سر ڈھانپنے کو یقینی بناتی ہے۔ سال 2022 میں اخلاقی پولیس کی حراست میں مہسا امینی نامی خاتون کی ہلاکت کے بعد ملک بھر میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے تھے اور اخلاقی پولیس کے خاتمے کا مطالبہ سامنے آیا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button