لیبر پارٹی کی جیت، برطانیہ ایک بار پھر یورپی یونین کا حصہ بنے گا؟
برطانیہ کے عام انتخابات کے بعد اب تقریبا بیشتر سیٹوں کے نتائج آ چکے ہیں' حزب اختلاف کی جماعت لیبر پارٹی اب تک کم از کم 391 سیٹوں پر جیت حاصل کر چکی ہے

برطانیہ (مانیٹرنگ ڈیسک) برطانیہ میں لیبر پارٹی کی جیت، کیا برطانیہ ایک بار پھر یورپی یونین کا حصہ بنے گا؟ اس حوالے سے انٹرنیشنل میڈیا کی رپورٹ نے سب کو چونکا کر رکھ دیا ہے۔
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق برطانیہ کے عام انتخابات کے بعد اب تقریبا بیشتر سیٹوں کے نتائج آ چکے ہیں۔ حزب اختلاف کی جماعت لیبر پارٹی اب تک کم از کم 391 سیٹوں پر جیت حاصل کر چکی ہے، جبکہ حتمی نتائج کے مطابق اسے تقریبا سوا چار سو سیٹیں ملنے کی توقع ہے۔ اس طرح جماعت نے پارلیمان میں قطعی اکثریت حاصل کر لی ہے۔
عارضی گنتی کے اعداد و شمار کے مطابق لیبر پارٹی نے تقریبا 34.7 فیصد ووٹ حاصل کیے، جبکہ کنزرویٹو پارٹی کو تقریبا 23 فیصد ووٹ ملے۔ گزشتہ 14 سالوں سے اقتدار میں رہنے والی قدامت پسند جماعت کو تقریبا سوا سو سیٹیں ملنے کی توقع ہے اور اس طرح وہ دوسرے نمبر پر ہے۔ لبرل ڈیموکریٹس نے 60 نشستوں پر کامیابی حاصل کی، جسے 14.3 فیصد ووٹ ملے اور اسے تیسری پوزیشن حاصل ہوئی۔ دوسری جانب علیحدگی پسند اسکاٹش نیشنل پارٹی کو صرف سات سیٹیں ملی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امید ”ایک بار پھر سے اس ملک پر چمک رہی ہے اور 14 سال بعد اس ملک کا مستقبل واپس حاصل کرنے کا یہ موقع ہے۔” انہوں نے کہا کہ ”اعتماد کی لڑائی وہ جنگ ہے جو ہمارے وقت کا تعین کرتی ہے۔۔۔۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے یہ عیاں کرنے کے لیے زبردست مہم چلائی کہ ہم عوامی خدمت کے لیے موزوں ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ اب یہ ”دکھائیں کہ ہمیں سیاست کو عوامی خدمت کی طرف لوٹانا ہے۔ سیاست بھلائی کی طاقت بھی ہو سکتی ہے۔”
برطانیہ میں پناہ گزینوں کے مخالف اور دائیں بازو کے سخت گیر رہنما نائجل فراج کی دائیں بازو کی ‘ریفارم یو کے’ نے بھی کم از کم چار نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ نائجیل نے خود بھی چھٹی بار کے انتخاب میں کامیابی حاصل کی اور وہ پارلیمان کے رکن بن گئے ہیں۔ برطانیہ کے عام انتخابات میں پارٹی کی بھاری اکثریت سے کامیابی کے بعد لیبر پارٹی کے رہنما کیر اسٹارمر نے ”قومی تجدید” کا اعلان کیا ہے۔ نصف سے زیادہ نشستوں کی گنتی کے ساتھ ہی لیبر کو کم از کم 326 کا فائدہ ہوا ہے۔ ہاس آف کامنز میں سادہ اکثریت کے لیے 320 سیٹیں درکار ہوتی ہیں۔ اسٹارمر نے کہاکہ ” ہمارا کام ان خیالات کی تجدید سے کم نہیں ہے جو اس ملک کو ایک ساتھ رکھتے ہیں انہوں نے لندن میں پارٹی کی فتح کے ایک جشن کے دوران کہا، ”اس طرح کا مینڈیٹ ایک بڑی ذمہ داری بھی ساتھ لاتا ہے۔ ہم نے یہ کر دکھایا ہے۔ تبدیلی تو اب شروع ہوتی ہے۔”



