پاکستان

تحریک انصاف پرپابندی عائد کئےجانے کےاعلان،کیا حکومت اپنے دعویٰ سے پیچھے ہٹ گئی؟

حکومت کی جانب سے تحریک انصاف پر پابندی عائد کئے جانے کے اعلان کے بعد اب بات پارلیمنٹ میں لے جانے اور مشورہ کرنے پر آگئی ہے

اسلام آباد (کھوج نیوز )حکومت کی جانب سے تحریک انصاف پر پابندی عائد کئے جانے کے اعلان کے بعد اب بات پارلیمنٹ میں لے جانے اور مشورہ کرنے پر آگئی ہے۔ حکومت کی جانب سے پابندی کے اعلان اور سپریم کورٹ جانے کے دعووں سے ہوتی ہوئی بات، معاملہ پارلیمنٹ میں لے جانے، اتحادیوں سے مشورہ کرنے کے بعد (ن) لیگ کے ایک سینئر رہنما کے اس بیان پر آگئی کہ سیاسی جماعت پر پابندی نہیں لگنی چاہئے۔پیر کو وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے پرس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت تحریک انصاف پر پابندی کے لئے کیس موو کرے گی ، پی ٹی آئی پر پابندی لگانے جارہے ہیں۔

طلال چودھری نے ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے کہا کہ ریفرنس سپریم کورٹ بھیج دیا ہے ، فیصلہ عدالت کرے گی لیکن پھر اسحاق ڈار نے کہا کہ فیصلے کو پہلے لیڈر شپ دیکھے گی، پھر اتحادیوں سے مشورہ ہوگا ، آئین و قانون کے تحت فیصلہ ہوگا۔وفاقی وزیر خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ فیصلہ پارلیمنٹ میں جائے گا اور لازمی طورپر ہر جماعت کی رضامندی کے بعد ہی ایسا کریں گے۔دوسری جانب خرم دستگیر نے کہا کہ پی ٹی آئی کی تمام تر فاشزم کے باوجود سیاسی جماعت پر پابندی نہیں لگنی چاہئے ، فیصلہ حکومت نے ضرور کیا ہے لیکن ہم سیاسی جماعت کا سیاست سے مقابلہ کریں گے۔

جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ کسی سیاسی جماعت پر پابندی نہیں لگنی چاہئے لیکن اگر کوئی ملکی مفادات کے خلاف ایجنٹ بنے گا تو اس پر پابندی بھی لگنی چاہئے اور اس کو قانون کے کٹہرے میں بھی کھڑا کرنا چاہئے۔خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ سابق صدر عارف علوی، بانی پی ٹی آئی اور سابق ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کے خلاف آرٹیکل 6 کا کیس چلایا جائے، ان تینوں اشخاص کے خلاف وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد یہ ریفرنس سپریم کورٹ کو بھجوایا جائےگا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button