بنگلہ دیش میں طلبہ کا احتجاج، نیوز چیلنجز، موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس معطل، کئی سرکاری ویب سائٹس ہیک
بنگلہ دیش کے سرکاری ٹی وی سمیت نیوز چینلز کی نشریات ملک بھر میں بند' البتہ انٹرٹینمنٹ چینلز کی نشریات دکھائی جا رہی ہیں، فوج کو بھی طلب کرلیا گیا

بنگلہ دیش (مانیٹرنگ ڈیسک ) بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف طلبہ کا احتجاج جاری، ملک بھر میں نیوز چیلنجز، موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس معطل ، کئی سرکاری ویب سائٹس کو ہیک بھی کرلیا گیا۔
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق مظاہرین اور پولیس کے درمیان جمعے کو بھی دارالحکومت ڈھاکہ میں کئی مقامات پر تصادم ہوا جب کہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی۔ میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ گذشتہ روز ہنگاموں اور پرتشدد واقعات میں 32 افراد ہلاک ہوئے جب کہ ‘رائٹرز’ کے مطابق مختلف واقعات میں 13 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔مظاہرین نے جمعرات کو بنگلہ دیش کے سرکاری ٹی وی چینل ‘بی ٹی وی’ سمیت نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی، پولیس اور کئی سرکاری املاک پر حملہ کر کے توڑ پھوڑ اور نذر آتش کر دیا تھا۔ پرتشدد واقعات اور ہلاکتوں پر حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ البتہ اس سے قبل ہونے والی چھ اموات کے بعد وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کی حکومت نے تحقیقات کا اعلان کیا تھا۔
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق بنگلہ دیش کے سرکاری ٹی وی سمیت نیوز چینلز کی نشریات ملک بھر میں بند ہے۔ البتہ انٹرٹینمنٹ چینلز کی نشریات دکھائی جا رہی ہیں۔ مقامی افراد کے مطابق بعض نیوز چینلز کی اسکرینوں پر پیغام نمودار ہو رہا ہے کہ وہ تکنیکی خرابی کی وجہ سے اپنی نشریات نہیں دکھا سکتے۔ ‘دی ریزسٹینس’ نامی گروپ نے بنگلہ سینٹرل بینک، پرائم منسٹر آفس اور پولیس کی آفیشل ویب سائٹس ہیک کر لی ہیں اور پیغامات میں لکھا کہ "اب یہ احتجاج نہیں، جنگ ہے۔” اور "طلبہ کو قتل کرنا بند کرو۔” ایک پیغام میں لکھا گیا ہے کہ حکومت نے اپنے اقدامات کو چھپانے اور ہمیں خاموش کرنے کے لیے انٹرنیٹ کو بند کر دیا ہے۔ ہمیں پتا ہونا چاہیے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے۔ ہمارے طلبہ کے حوصلے بلند ہیں۔
میڈیا کے مطابق ملک بھر میں امن و امان کے قیام کے لیے وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کی حکومت نے جمعرات کی شب فوج کو بھی طلب کر لیا ہے۔ تاہم ‘رائٹرز’ کا کہنا ہے کہ وہ آزاد ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں کر سکا ہے۔ امن و امان کے پیشِ نظر موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس جمعرات کو ہی معطل کر دی گئی تھی جس کی وجہ سے جمعے کی صبح بیشتر نیوز ویب سائٹس اپ ڈیٹ نہیں ہوئیں اور ان کے سوشل میڈیا پیجز پر بھی پرانی خبریں ہی موجود ہیں۔