پاکستان

’’تیرا جج اورمیرا جج‘‘ کی لڑائی کا خاتمہ،صحافی حامد میر نےپاکستان کی سب سےبڑی عدالت سےمتعلق خوشخبری سنادی

اپنے بلاگ میں کہتے ہیں کہ پاکستانی قوم کو شکر ادا کرنا چاہئے کہ پاکستان کی سب سے بڑی عدالت کے ججوں کے باہمی تعلقات نارمل ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ان ججوں کی آپس میں لڑائیوں نے پوری دنیا میں پاکستان کا تماشا بنا رکھا تھا۔

اسلام آباد(ویب ڈیسک) سینئر صحافی اور اینکرپرسن حامد ایک قومی قومی روزنامہ میں لکھے گئے اپنے بلاگ میں کہتے ہیں کہ پاکستانی قوم کو شکر ادا کرنا چاہئے کہ پاکستان کی سب سے بڑی عدالت کے ججوں کے باہمی تعلقات نارمل ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ان ججوں کی آپس میں لڑائیوں نے پوری دنیا میں پاکستان کا تماشا بنا رکھا تھا۔ ججوں کی آپس میں لڑائیاں کوئی نئی بات نہیں۔ دنیا بھر میں جج بھی آپس میں اسی طرح لڑتے ہیں جس طرح سیاستدان اور صحافی آپس میں لڑتے ہیں لیکن تماشا یہ تھا کہ پاکستان کے سیاستدان اور صحافی بغیر کسی شرم اور جھجک کے ’’تیرا جج اور میرا جج‘‘ کی لڑائی میں مصروف تھے۔ مختلف سیاستدان ججوں کے نام لیکر ان پر تنقید کرتے رہے اور نام لیکر انکی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملاتے رہے۔ میں نے بطور اخبار نویس سید افضل ظلہ، نسیم حسن شاہ، سجاد علی شاہ، سعید الزمان صدیقی، افتخار محمد چوہدری اور ثاقب نثار کو بطور چیف جسٹس بہت قریب سے دیکھا ہے۔ میں 1997ء میں سپریم کورٹ پر حملے کا عینی شاہد ہوں اور حملے پر تنقید کرنے کی پاداش میں مجھے ایک اخبار کی ایڈیٹر شپ بھی چھوڑنی پڑی۔ ایک اور چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی برطرفی پر تنقید کا نتیجہ پابندی کی صورت میں نکلا۔ 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button