پاکستان

سینیرججزحکومت کےخلاف فیصلےدیتے وقت ڈریں گے،سلمان اکرام راجہ کا کاشف عباسی کےپروگرام میں دعویٰ

‏سلمان اکرم راجہ اور کاشف عباسی کے درمیان نجی ٹی وی چینل کے شو میں اس بات پر اتفاق ہوا کہ آئینی ترامیم بعد اب مستقبل میں پہلے تین سینیر ججز حکومت کے خلاف فیصلے دیتے وقت کچھ لحاظ کریں گے۔ ‏مطلب وہ ڈریں گے

اسلام آباد(ویب ڈیسک) ‏سلمان اکرم راجہ اور کاشف عباسی کے درمیان نجی ٹی وی چینل کے شو میں اس بات پر اتفاق ہوا کہ آئینی ترامیم بعد اب مستقبل میں پہلے تین سینیر ججز حکومت کے خلاف فیصلے دیتے وقت کچھ لحاظ کریں گے۔ ‏مطلب وہ ڈریں گے کہ انہوں نے چیف جسٹس لگنا ہے۔لہذا وہی فیصلہ کرو جو حکومت چاہتی ہے۔مطلب کہ جج ہو کر اپنے عہدے کے لیے انصاف کا قتل کرو؟‏۔
‏لیکن یہ سوال کون اٹھائے گا کہ اعلی عدلیہ میں سپریم کورٹ میں ایسے ججز کیسے بھرتی کر دیے گئے ہیں جو وہاں انصاف کرنے نہیں بلکہ چیف جسٹس بننے گئے ہیں اور اگر ان کے سخت اور انصاف پر مبنی فیصلوں سے ان کے چیف جسٹس بننے کے امکانات کم ہونے لگے تو وہ حکومتوں کے حق میں فیصلے دینا شروع کر دیں گے؟ ‏ہم نے تو سنا اور پڑھا تھا کہ قیامت کے روز ان سب سے پوچھا جائے گا کہ کیا تم نے انصاف کیا؟
‏ہمیں تو بتایا گیا تھا کہ آسمان گرتا ہے تو گرنے دو لیکن انصاف ہوگا۔تو پھر یہ قابل احترام ججز صرف چیف جج لگنے کے لیے انصاف نہیں کریں گے؟ کیا کوئی جج انصاف صرف چیف جسٹس بن کر ہی کر سکتا ہے ورنہ نہیں ؟ کیا خدا نے بھی کوئی ایسی شرط رکھی تھی کہ اگر چیف جسٹس بن جائو تو پھر انصاف کرنا ورنہ عہدے کی خاطر انصاف کا قتل کر دینا؟
‏یا تو ان قابل احترام ججز بارے ہماری غلط فہمی ہے اور وہ سب انتہائی قابل اور ایماندار ہیں جو ڈٹ کر انصاف کریں گے نہ کہ چیف جنج بننے کے لیے انصاف کا قتل کریں گے۔ ‏ خدانخواستہ اگر ایسا ہوا تو پھر وہ تو جج بننے کے قابل نہ ہی تھے۔ پھر ایسے جج صاحبان کے لیے ٹی وی شوز میں رولا ڈالنا، عوام کا سڑکوں پر ہنگامے کرنا، ان کے حق میں کھڑا ہونا یا لڑنا فضول ہے۔ وہ عہدوں کے لیے جج بنے تھے انصاف کرنے نہیں۔پھر تو ایسے ججز کو کسی بھی لالچ اور رغبت دے کر گھیرا جاسکتا ہے اس کے لیے چیف جسٹس بنانا ضروری نہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button