چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو بلیک میل کرنےکی کوشش خود کشی کےمترادف،حامد میر نےحکومت کو خبردارکردیا
حامد میراپنے بلاگ میں مزید لکھا ہے کہ میں نے پوچھا کہ سوشل میڈیا پر جسٹس یحییٰ آفریدی کے خلاف چلنے والی مہم کا حکومت کے مستقبل سے کیا تعلق ہے؟ کابینہ کے رکن کا کہنا تھا کہ نئے چیف جسٹس کے خلاف دشنام طرازیاں کرنے والے کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جن کو کچھ عرصہ قبل صدارتی ایوارڈ دیئے گئے۔

اسلام آباد(ویب ڈیسک)سینئر صحافی اور اینکرپرسن حامد میر نے ایک معروف قومی روزنامہ میں لکھے گئے اپنے بلاگ میں کہا ہے کہ خود کشی حرام ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی موجودہ حکومت خودکشی کی طرف بڑھ رہی ہے۔ میں اس خطرے سے بے خبر تھا۔ مجھے اس خطرے کی خبر وفاقی کابینہ کے ایک رکن کی گفتگو میں ملی۔ وہ سوشل میڈیا پر نئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کیخلاف شروع ہونے والی مہم پر کافی پریشان لگ رہے تھے۔ پریشانی کی وجہ یہ تھی کہ نئے چیف جسٹس کو مسلم لیگ (ن) اور اس کے اتحادی آئین میں 26 ویں ترمیم کے ذریعے تیسرے نمبر سے اوپر لے کر آئے۔ نئے چیف جسٹس کی تقرری کو آٹھ دس دن بھی نہیں گزرے اور سوشل میڈیا پر کچھ ایسے خواتین و حضرات نے جسٹس یحییٰ آفریدی کے خلاف ہرزہ سرائی شروع کر دی ہے جن کا مسلم لیگ (ن) کے ساتھ تعلق کوئی ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ شہباز شریف کی کابینہ کے اس رکن کا خیال تھا کہ نئے چیف جسٹس کو سوشل میڈیا کے ذریعے بلیک میل کرنے کی کوشش خود کشی کے مترادف ہے کیونکہ جسٹس یحییٰ آفریدی کسی دھونس یا دھمکی میں آنے والے نہیں۔
حامد میراپنے بلاگ میں مزید لکھا ہے کہ میں نے پوچھا کہ سوشل میڈیا پر جسٹس یحییٰ آفریدی کے خلاف چلنے والی مہم کا حکومت کے مستقبل سے کیا تعلق ہے؟ کابینہ کے رکن کا کہنا تھا کہ نئے چیف جسٹس کے خلاف دشنام طرازیاں کرنے والے کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جن کو کچھ عرصہ قبل صدارتی ایوارڈ دیئے گئے۔ اگر کسی نے ان کی فائلیں منگوا کر صرف یہ پتہ کروا لیا کہ انہیں صدارتی ایوارڈ دینے کی سفارش کہاں سے آئی تھی تو بڑی مشکل ہو جائے گی۔ کابینہ کے یہ رکن بتا رہے تھے کہ کچھ دیگر وفاقی وزراء نے بھی چیف جسٹس کے خلاف سوشل میڈیا پر شروع ہونے والی مہم پر تشویش ظاہر کی ہے کیونکہ جن خواتین و حضرات کی طرف سے یہ مہم شروع کی گئی ہے ان کی نوازشریف، مریم نواز اور قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ محبت کوئی ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے ایک اور سینئر رہنما چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے خلاف مہم کو ایک بالکل مختلف زاویے سے دیکھ رہے ہیں۔ کچھ دن پہلے تک ان کے بارے میں بتایا جا رہا تھا کہ وہ وفاقی کابینہ میں شامل کئے جا رہے ہیں۔ نئے چیف جسٹس کی تقرری کے ٹھیک سات دن بعد وہ اپنے قریبی دوستوں کو یہ کہتے سنے گئے کہ اِس سیاست نے میرے خاندان کو رسوا کیا، کاروبار تباہ ہوگیا اور بار بار جیلوں کے دھکے کھائے۔ اب کچھ اچھا وقت آیا ہے لیکن لگتا ہے کہ ہماری قیادت نے ماضی کی غلطیوں سے سبق نہیںسیکھا۔ وہ دوبارہ خودبھی جیل جائیں گے اور ہمیں بھی ساتھ لے کر جائیں گے۔ ان صاحب نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے کر سیاست چھوڑنے پر غور و فکر شروع کردیا ہے۔ میں کوئی سنی سنائی بات نہیں لکھ رہا۔ وزیر اعظم شہباز شریف اپنے اس ایم این اے کے خیالات سے اچھی طرح واقف ہیں۔