پاکستان

عمران خان کو فائنل کال کیوں دینا پڑی،جنرل(ر) حمید کےخلاف کاروائی ،،،،صحافی مظہرعباس نےبمبو کاٹ خبر پھوڑ دی

کالم بعنوان "عمران کی فائنل کال" میں مظہر عباس نے لکھا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت کی ایک بڑی وجہ پاکستان مسلم لیگ(ن)اور پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومتوں کی ناکامیاں اور خراب کارکردگی رہی ہے۔ یہ مسئلہ خود خان صاحب کا بھی رہا اور وہ تیزی سے اپنی مقبولیت کھو رہے تھے

کراچی (ویب ڈیسک )آخر محمود خان اچکزئی کہاں ہیں۔ اختر مینگل استعفی دے کر لاپتہ ہو گئے اور اس سب پر پی ٹی آئی میں خاموشی؟ خان کی تنہائی کی ایک اور وجہ ان کے بہت سے با اعتماد ساتھیوں کا مشکل وقت میں ساتھ چھوڑ جانا ہے، سنا ہے سابق ISIچیف جنرل فیض حمید کیخلاف بھی تادیبی کارروائی ہونے والی ہے۔سینئر صحافی و تجزیہ کار مظہر عباس نے اہم انکشافات کر دیئے ،”ایک قومی روز نامہ میں میں شائع ہونیوالے اپنے کالم بعنوان "عمران کی فائنل کال” میں مظہر عباس نے لکھا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت کی ایک بڑی وجہ پاکستان مسلم لیگ(ن)اور پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومتوں کی ناکامیاں اور خراب کارکردگی رہی ہے۔ یہ مسئلہ خود خان صاحب کا بھی رہا اور وہ تیزی سے اپنی مقبولیت کھو رہے تھے ساڑھے تین سال کی حکومت میں خاص طور پر پنجاب میں کہ انکے خلاف مارچ 2022 میں عدم اعتماد کی تحریک نے ان میں ایک نئی جان ڈال دی۔ اپریل 2022 سے نومبر 2024 کے درمیان سیاست کا محور صرف وہی رہے ۔ میڈیا میں 80فیصد خبریں، تبصرے صرف اور صرف ان پر ہوتے ہیں۔

8فروری 2024 کے اصل نتائج کو ایک طرف رکھیں تب بھی وہ اپنی نوعیت کے پہلے جماعتی بنیادوں پر ہونے والے الیکشن تھے جس میں آزاد، امیدوار جنکی 90فیصد تعداد کا تعلق پی ٹی آئی سے تھا،جیتے۔ میں تمام جمہوری پسند دوستوں سے پوچھتا ہوں کہ مظرعباس لکھتے ہیں کہ تاہم عمران کی مقبولیت کے باوجود کیا وجہ ہے کہ پی ٹی آئی اب تک ایک کامیاب احتجاجی تحریک چلانے میں ناکام رہی اور خان کوفائنل کالدینا پڑی جو نہ صرف ان کیلئے ایک بڑا رسک ہے بلکہ انکی جماعت کیلئے بھی بڑا چیلنج ہے۔ بحیثیت اپوزیشن لیڈر کیا وجہ ہے کہ اس تحریک میں پی ٹی آئی تنہا کھڑی نظر آتی ہے۔ خود خان تنہائی کا شکار نظر آتے ہیں جسکی بڑی وجہ ان کی حکمتِ عملی ہے، ایک طرف خود انہوں نے 6جماعتی اتحاد بنایا مگر اسکی کسی جماعت کو فائنل کال دینے سے پہلے اعتماد میں نہیں لیا۔ آخر محمود خان اچکزئی کہاں ہیں۔ اختر مینگل استعفی دے کر لاپتہ ہو گئے اور اس سب پر پی ٹی آئی میں خاموشی۔ خان کی تنہائی کی ایک اور وجہ ان کے بہت سے با اعتماد ساتھیوں کا مشکل وقت میں ساتھ چھوڑ جانا ہے، شاید یہی وجہ ہے کہ اب وہ ان پر بھی اعتماد نہیں کر رہے جنکو انہوں نے خود نامزد کیا اور بڑے عہدے دیئے، اسی لیے آج خود انکی اہلیہ بشری بی بی اور بہن عملی طور پر سیاست میں آگئی ہیں اور پارٹی میں کوئی عہدہ نہ ہوتے ہوئے بھی فائنل کال کا اعلان علیمہ خان نے کیا۔


کالم میں مظہر عباس نے مزید لکھا کہ دوسری طرف حکومت کا سب سے بڑا مسئلہ اس کی ساکھ ہے۔ یہ بہرحال 2014 نہیں ہے حالانکہ اس وقت بھی مسلم لیگ (ن) کی حکومت تھی۔ وزیراعظم نواز شریف تھے مگر عمران 126 دن ڈی چوک پر دھرنا دیئے بیٹھے رہے اور بات ایک عدالتی کمیشن پر ختم ہوئی کمیشن نے دھاندلی کے الزامات مسترد کر دیئے۔ آخر کیا وجہ ہے کہ اس وقت دھرنے میں کوئی رکاوٹ نہ ڈالی گئی کیا ا س لیے کہ کل مقتدرہ کی واضح حمایت پی ٹی آئی کو حاصل تھی اورآج معاملہ اسکے برعکس ہے جس کی ایک بڑی وجہ بادی النظر میں 9مئی کے واقعات ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button