حسینہ واجد بنگلہ دیش واپس جائیں گئی یا نہیں؟ بھارت کے لیے سردرد بن گئی
اگر بھارت شیخ حسینہ واجد کو واپس نہیں کرتا تو بنگلہ دیش سے ان کے سفارتی تعلقات خراب ہونے کا اندیشہ ہے جبکہ مودی سرکار کے ان کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں

نئی دہلی ( مانیٹر نگ ڈیسک )بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی وطن واپسی کے حوالے سے بھارت کی مودی سرکار کے لیے سر درد بنی ہوئی ہیں کیونکہ حسینہ واجد کے دورے حکومت میں مودی کے بنگلہ دیش کے ساتھ تعلقات بہت اچھے تھے ۔ اس حوالے سے بھارتی ہائی کمان اس بات کو لے کر اب زیادہ پریشان ہے کہ اگر وہ حسینہ واجد کو واپس نہیں کرتے تو بنگلہ دیش سے ان کے سفارتی تعلقات خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے نئی دہلی کو ایک مکتوب بھیجا ہے جس میں بنگلہ دیش حکومت نے شیخ حسینہ واجد اور ان کے ساتھ سابق کابینہ کے وزرا، مشیروں، اور فوجی اور سول حکام کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی کے ا لزامات کے تحت گرفتاری وارنٹ جاری کیے ہیں۔ بھارت کی حکومت نے تا حال اس مکتوب کا کوئی جواب نہیں دیا مگر بنگلہ دیش کے موجودہ وزیر اعظم نے ان کی واپسی کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں ۔ اُن کا کہنا ہے کہ حسینہ واجد بہت سے قتلوں میںملوث ہیں اور ہم نے ہر قتل کا انصاف یقینی بنانا ہے ۔