ملک کی بربادی کے ذمہ دار کون ؟سعد رفیق نے حقائق بیان کر دیے
مجھے عمران خان نے جیل میں نہیں ڈالا تھا بلکہ جنرل باجوہ اور ثاقب نثار نے ڈالا تھاان کا ذکر بھی ہونا چاہیئے ،سعد رفیق

لاہور(کھوج نیوز) خواجہ سعد رفیق کا اپنے والد کی بر سی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ملک کی سمت درست نہیںیہ صرف فوجی کنٹرول نہیں ہوتاریمورٹ کنٹرول کی تین اقسام ہیںایک فوجی کنٹرول، دوسرا پارٹی قیادت کی آمریت اور تیسری چند جج چیمبر میں بیٹھ کر فیصلہ کریں تو وہ عدالتی آمریت بھی ریمورٹ کنٹرول جمہوریت ہوتی ہے ۔ 2018 کا الیکشن خراب کر دیا گیا تھادونوں بڑی جماعتوں نے بڑی غلطیاں کیں۔ان کا مزید کہنا تھا مجھے عمران خان نے جیل میں نہیں ڈالا تھا بلکہ جنرل باجوہ اور ثاقب نثار نے ڈالا تھاان کا ذکر بھی ہونا چاہیئے یہ نہیں ہو سکتا کہ سیاستدانوں کا نام لیا جائے اور فوج گالف کھیلتے رہیںپی ٹی آئی والے کہتے ہیں کہ ہم ان کی بات نہیں کرتے لیکن
اپنی غلطی مانتے نہیں اور فاشسٹ سوچ کے ساتھ آنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے ایک اقتدار کے لئے ہماری حکومت گرائی میری اس وقت بھی بات نہیں سنی گئی اور آج بھی کوئی نہیں سنتا آج سیاسی مذاکرات شروع ہو چکے ہیں، ہم اس کی حمایت کرتے ہیںان مذاکرات کو غیرمشروط ہونے چاہیئںایک دوسرے پر گولہ باری ہوتی رہی لیکن بات چیت میں سنجیدگی ہونی چاہیئے جب ایک صوبے میں مسلح تحریک چل رہی ہو اور لاشیں آ رہی ہوں تو ہم پنجاب میں بیٹھ کر بلوچستان کی بات ضرور کریں گے ۔ہم کہیں گے کہ ہمیں لاشوں کے تحفے نہ بھیجیںپنجاب بلوچستان کے حالات کا ذمہ دار نہیںجہاں طاقت استعمال کرنی ہے وہاں طاقت استعمال کریں اور جہاں بات کرنی ہے وہاں بات کریںہم پارا چنار اور بلوچستان کے حالات سے پریشان ہیںوہاں صوبائی و وفاقی حکومت کی سنجیدگی نظر نہیں آ رہی آزاد کشمیر میں تاجروں کے نام پر جتھے نکل رہے ہیںوہاں ایسے شخص کو وزیراعظم بنایا گیا
ہے جس کا وہاں سے سیاست سے کوئی تعلق نہیںہماری سنی نہیں گئی اسی لئے میں حکومت میں نہیں۔
ان کا کہنا تھا نئی آنے والی امریکی حکومت کا عمران خان سے کوئی تعلق نہیں، ان کے اپنے مفادات ہیںآپ کا گھیرا تنگ کیا جا رہا ہو تو آپ سوچیں تو ضرورمذاکرات کا عمل لازمی کامیاب ہونا چاہیئے میں بطور سیاسی کارکن ایک تجویز دے رہا ہوں کہ کچھ اکابر سر جوڑیںمثلا مولانا فضل الرحمان، حافظ نعیم، شاہد خاقان عباسی، آفتاب شیر پاو، پیر پگارا، چوہدری نثار، لشکری رئیسانی وغیرہ یہ اکابرین موجودہ حالات کا حل نکالیںمذاکرات کے کئی ادوار ہو سکتے ہیںوہ سب سوچیں کہ ملک کو ٹریک پر واپس کیسے لانا ہے شہباز حکومت نے اداروں کے ساتھ مل کر دیوالیہ پن اور معاشی گراوٹ کو روک لیا ہے ۔لیکن آپ نے سیاست بھی کرنی ہے جو میں نواز شریف اور شہباز شریف کو کہہ چکا ہوںسیاست میں کوئی کسی کو دفن نہیں کر سکتابھٹو اور نواز شریف کی سیاست آج تک ختم نہیں ہو سکی سیاست کو غیر سیاسی
طریقے سے مقابلہ نہیں ہو سکتا۔
ان نے کہا کہ میں بطور ایک سیاسی کارکن کی اپیل کرتا ہوں کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات سے معاملات حل ہونے چاہیے بڑے بڑے سیاست دانوں کو اپنا رول ادا کرنا ہو گا آپس میں لڑ کر ایک دوسرے کو گالیاں دے کر کچھ حاصل نہیں ہو گا ہمیں پاکستان کو واپس ٹریک پر لانا ہو گا شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان کی معاشی مشکلات دور ہوئی ہیں شہباز شریف دن رات محنت کرکے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے میں کامیاب ہوئے،ان کی سیاست کو دفن نہیں کیا جا سکتا سیاست میں مقابلہ سیاسی انداز میں کیا جانا چاہیے اب میڈیا پر نا آنے کی کوشش کرتا ہوں ، میں نے تقریر کرنا چھوڑ دی ہے لیکن اس ملک کے مستقبل کے لیے فکر مند ہوں۔