پاکستان سلامتی کونسل کا اہم رکن منتخب، کون کون سے اقدامات اٹھائے جائیںگے؟ پتا چل گیا
آئندہ جولائی میں پاکستان سلامتی کونسل کے اجلاسوں کی صدارت بھی کرے گا، جس میں ایجنڈا طے کرنے اور مختلف امور پر مکالمے کو فروغ دینے کے اسے اہم موقع بھی ملیں گے

اسلام آباد(کھوج نیوز) پاکستان سلامتی کونسل کا اہم رکن منتخب ہو گیا ہے جس کے بعد اب کون کون سے اقدامات اٹھائے جائیں گے ؟ اس حوالے سے تمام تر تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک غیر مستقل رکن کے طور پر بدھ یکم جنوری سے اپنی دو سالہ مدت کا آغاز ایک ایسے وقت کر رہا ہے، جب عالمی سیاست کا منظرنامہ پہلے سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے۔ پاکستان کو اس کے لیے گزشتہ جون میں جاپان کی جگہ بڑی اکثریت سے منتخب کیا گیا تھا اور 193 رکنی جنرل اسمبلی میں اسے ایک سو بیاسی ووٹ ملے تھے، جو کہ دو تہائی اکثریت سے بھی کہیں زیادہ ہیں۔ اس طرح اب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایشیا پیسیفک کی دو نشستوں میں سے ایک پاکستان کے پاس ہے۔ آئندہ جولائی میں پاکستان سلامتی کونسل کے اجلاسوں کی صدارت بھی کرے گا، جس میں ایجنڈا طے کرنے اور مختلف امور پر مکالمے کو فروغ دینے کے اسے اہم موقع بھی ملیں گے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے اعلی سفارت کار منیر اکرم کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل میں ہماری موجودگی کو محسوس کیا جائے گا اور ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے دیگر اراکین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کو برقرار رکھنے اور امن کو فروغ دینے کے لیے اقوام متحدہ کے تمام ارکان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں۔ اکرم کا کہنا تھا کہ ہم کونسل میں ایک ایسے وقت داخل ہو رہے ہیں، جب بہت بڑا جغرافیائی اور سیاسی انتشار بپا ہے، دو بڑی طاقتوں کے درمیان شدید مقابلہ جاری ہے اور یورپ، مشرق وسطی، افریقہ نیز دیگر جگہوں پر شدید جنگوں کے ساتھ ہی ہتھیاروں کی تیز دوڑ کا ماحول ہے۔” انہوں نے کہا کہ ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق، جنگوں کو روکنے، بحرالکاہل سے متعلق تنازعات کو حل کرنے اور بڑی طاقتوں کی دشمنیوں، ہتھیاروں کے منفی اثرات پر قابو پانے کی سمت میں ایک فعال اور تعمیری کردار ادا کرے گا۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے اعلی سفارت کار منیر اکرم نے کہا کہ ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق، جنگوں کو روکنے اور امن عالم کے لیے کام کرے گا۔ سلامتی کونسل میں غیر مستقل رکن کی حیثیت سے پاکستان کی یہ آٹھویں مدت ہے، جو اہم بین الاقوامی مسائل پر بات چیت کو شکل دینے کا جہاں ایک موقع فراہم کرتی ہے، وہیں بہت سے اہم چیلنجز بھی ہیں۔ امکان ہے کہ اس دو سالہ مدت کے دوران پاکستان سکیورٹی کونسل میں کشمیر سمیت علاقائی مسائل کو اجاگر کرنے کی کوشش کرے گا، تاہم اس کی کامیابی کا انحصار سفارتی چستی اور منقسم کونسل میں اتفاق رائے پیدا کرنے کی صلاحیت پر ہو گا۔ اطلاعات کے مطابق پاکستان داعش اور القاعدہ جیسے گروپوں پر پابندیوں کی کمیٹی میں بھی ایک نشست حاصل کرنے والا ہے۔ یہ کمیٹی گروہوں سے وابستہ افراد اور گروپوں کو دہشت گرد قرار دینے اور پابندیاں عائد کرنے کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ اس کمیٹی میں شامل ہونا پاکستان کے لیے ایک اہم موقع ہو گا، کیونکہ وہ اس میں رہ کر داعش اور القاعدہ کے ساتھ دیرینہ وابستگی رکھنے والے عسکریت پسند گروپوں کے ذریعے افغانستان کی سرحد پار سے ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے مسائل کو بخوبی اجاگر کر سکے گا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پانچ مستقل اراکین ویٹو پاور رکھتے ہیں، البتہ غیر مستقل ارکان دہشت گردی سے متعلق پابندی عائد کرنے والی کمیٹیوں میں اہم اثر و رسوخ رکھتے ہیں، کیونکہ اس طرح کے فیصلے طے شدہ اصولوں کے تحت اتفاق رائے سے کیے جاتے ہیں لیکن فی الوقت عالمی سیاست کی جو غیر یقینی صورتحال ہے اور جس طرح سکیورٹی کونسل کے اندر پولرائزیشن میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، اس میں اسلام آباد کی اپنی سفارتی ترجیحات کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کی صلاحیت کا امتحان بھی ہو سکتا ہے۔ آنے والے دو برس اس بات کا تعین کریں گے کہ اسلام آباد سلامتی کونسل میں رہتے ہوئے، عالمی سطح پر کون سی ٹھوس کامیابیاں حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور ان مواقع کو کس حد تک مؤثر طریقے سے استعمال کر پاتا ہے۔



