انٹرنیشنل

بھارت کو بیک وقت پاکستان کو اور چین سے لڑنے کے لیے کتنے اسکوان درکار ہیں ؟ماہرین کا چونکا دینے والا انکشاف

روس نے بھارت کو ایک بار پھر اپنے جدید ترین جنگی طیاروں کی فراہمی کی پیشکش کر دی ہے، چین اور پاکستان کے بیک وقت مقابلے کے لیے بھارتی فضائیہ کے پاس 42 سکواڈرن ہونے چاہیں

روس (مانیٹرنگ ڈیسک)روس نے اپنے سابقہ اہم اتحادی ملک بھارت کو ایک بار پھر اپنے جدید ترین جنگی طیاروں کی فراہمی کی پیشکش کر دی ہے۔ یہ جنگی طیارے ایس یو کی پانچویں جنریشن ‘ایس یو 57 سٹیلتھ’ نوعیت کے ہیں۔ جن کی مدد سے بھارت کو اپنی فضائی قوت بہتر بنانے کا موقع مل سکتا ہے۔تفصیلات کے مطابق روس کی یہ پیشکش ایسے وقت میں سامنی آئی ہے جب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے امریکہ جانے والے ہیں ۔

پہلے بھارت روس سے اپنا دفاعی اسلحہ خریدتا تھا تاہم عالمی سطح پر ہونے والی بڑی تبدیلیوں اور بھارتی پالیسیوں میں تغیر کی وجہ سے یہ سلسلہ اب ماضی کی طرح جاری نہیں ہے کیونکہ بھارت نے اپنا رجوع امریکہ کی طرف کر لیا ہے۔ امریکہ بھی بھارت کو چین کے خلاف کھڑا کرنے کے لیے اسے اپنے سٹریٹجک پارٹنر کے طور پر پیش کرتا ہے۔

بھارت کی پریشانی یہ ہے کہ اس کے پاس چین اور پاکستان کے بیک وقت مقابلے کے لیے بھارتی فضائیہ کے پاس 42 سکواڈرن ہونے چاہییں۔ مگر اس کے پاس تیس کے قریب سکواڈرن ہیں۔ اسے اپنے جنگی طیاروں کی یہ کمی پورا کرنا ہے۔ بھارتی ایئر فورس کی یہ کم از کم ضرورت 1962 کی چین بھارت جنگ کی وجہ سے ماہرین نے محسوس کی اور بھارتی حکومت کو آگاہ کیا تھا۔ تاہم بھارت کو اب دوبارہ روس کی طرف جانے سے پہلے اس پر امریکہ ویورپ کی پابندیوں کے اثرات کو بھی اپنے لیے سمجھنا ہے کہ بھارتی فضائیہ ایک نئے مسئلے میں نہ الجھ جائے۔ روسی ساختہ سخوئی طیارے ایس یو 30 پہلے ہی 260 کی تعداد میں بھارتی فضائیہ کے پاس موجود ہیں۔

روس کے یہ جدید طیارے بھارتی شہر بنگلور میں جاری نمائش میں امریکہ کے تیار کردہ جدید ترین ایف 35 طیاروں کے ساتھ بھارت اور دوسرے ملکوں کے فوجی و حکومتی عہدے داروں کے لیے توجہ کا باعث ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button