عمران خان کی رہائی اور سیاسی مستقبل سہیل وڑائچ کے انکشافات

لاہور(کھوج نیوز) عمران خان کی رہائی اور سیاسی مستقبل کے حوالے سے سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے بڑے انکشافات کیے ہیں۔ ان کے مطابق، عمران خان کو کسی بھی صورت مکمل آزادی نہیں دی جائے گی کیونکہ اس وقت ریاستی پالیسی یہی نظر آتی ہے کہ انہیں محدود رکھا جائے۔
سہیل وڑائچ کے مطابق، عمران خان کے لیے جیل سے باہر آنا انتہائی مشکل نظر آتا ہے۔ ان پر قائم مقدمات، نااہلی، اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کشیدہ تعلقات کے باعث ان کی رہائی کے امکانات تقریبا نہ ہونے کے برابر ہیں۔ اگر وہ کسی طرح باہر بھی آ جاتے ہیں، تو ان کی سرگرمیوں پر سخت پابندیاں عائد کی جائیں گی، اور انہیں دوبارہ فعال سیاست کرنے کا موقع شاید نہ ملے۔
تاریخ گواہ ہے کہ بڑے سیاسی رہنما قید و بند کی صعوبتوں کو اپنے فائدے میں بدلنے میں کامیاب رہے ہیں۔ بے نظیر بھٹو اور نواز شریف نے جیل میں رہ کر نہ صرف اپنی سیاست کو زندہ رکھا بلکہ مظلومیت کا بیانیہ بنا کر اقتدار میں بھی واپسی کی۔ عمران خان کے پاس بھی یہی موقع ہے کہ وہ جیل میں بیٹھ کر اپنے بیانیے کو مزید مضبوط کریں اور سیاسی حکمت عملی طے کریں۔
عمران خان کی مکمل آزادی کے امکانات اس لیے کم ہیں کیونکہ وہ جلسے جلوسوں کے ذریعے دوبارہ سیاسی منظرنامے پر پوری قوت کے ساتھ واپس آنا چاہتے ہیں۔ سہیل وڑائچ کے مطابق عمران خان فوج کے ساتھ تصادم کی گارنٹی نہ دینے پر راضی ہیں، مگر وہ حکومت کے خلاف احتجاجی سیاست ضرور کرنا چاہتے ہیں، جو موجودہ حالات میں ریاستی پالیسی کے خلاف سمجھی جائے گی۔
سہیل وڑائچ کی رائے میں، عمران خان کسی صورت باہر آتے نظر نہیں آتے۔ موجودہ حالات میں ان کے لیے سیاست میں واپسی کے دروازے بند ہیں، اور اگر وہ جیل میں رہ کر ایک نئی سیاسی حکمت عملی ترتیب دیتے ہیں، تب بھی ان کے لیے مشکلات برقرار رہیں گی۔ اگر وہ مفاہمت کی راہ اپناتے ہیں تو شاید کسی حد تک آسانی ہو، لیکن مزاحمت کی سیاست انہیں مزید مشکلات میںڈال سکتے ہیں ۔