ٹیکنالوجی

اسکولوں میں مصنوعی ذہانت کی تعلیم کا آغاز مستقبل کی تیاری،مگر کہاں ؟

چین نے ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے اپنے تعلیمی نظام میں مصنوعی ذہانت (AI) کی تعلیم متعارف کرا دی ہے

چین (مانیٹرنگ ڈیسک )چین نے ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے اپنے تعلیمی نظام میں مصنوعی ذہانت (AI) کی تعلیم متعارف کرا دی ہے۔ اس فیصلے کا مقصد نئی نسل کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنا اور انہیں مستقبل کے چیلنجز کے لیے تیار کرنا ہے۔

تعلیمی نظام میں تبدیلیاں:
چین کی وزارتِ تعلیم نے ملک بھر کے پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں میں مصنوعی ذہانت کو نصاب کا حصہ بنانے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے تحت طلبا کو نہ صرف مصنوعی ذہانت کی بنیادی سمجھ دی جائے گی بلکہ انہیں اس ٹیکنالوجی کو عملی طور پر استعمال کرنے کے مواقع بھی فراہم کیے جائیں گے۔

ابتدائی جماعتوں میں:
کم عمر طلبا کو مصنوعی ذہانت کی بنیادی مہارتوں سے روشناس کرایا جائے گا تاکہ وہ اس ٹیکنالوجی کی اہمیت کو سمجھ سکیں۔

مڈل اسکول میں:
طلبا کو مصنوعی ذہانت کے عملی استعمال پر توجہ دی جائے گی۔ وہ سادہ پروگرامنگ اور AI ایپلیکیشنز بنانے کے قابل ہوں گے۔

ہائی اسکول میں:
طلبا کو جدید AI پروجیکٹس پر کام کرنے کا موقع ملے گا، جس سے ان کی تخلیقی صلاحیتوں اور تکنیکی مہارتوں میں اضافہ ہوگا۔

ڈیجیٹل پلیٹ فارم کا قیام:
چین نے ایک اسمارٹ تعلیمی پلیٹ فارم بھی متعارف کرایا ہے، جس میں مصنوعی ذہانت کے خصوصی کورسز شامل کیے جائیں گے۔ اس پلیٹ فارم کا مقصد ملک بھر میں معیاری تعلیمی مواد تک طلبا اور اساتذہ کی رسائی کو یقینی بنانا ہے۔

تحقیقی اداروں کا تعاون:
حکومت نے ریسرچ انسٹیٹیوٹس اور ٹیکنالوجی کمپنیوں کو بھی ہدایت دی ہے کہ وہ اپنی AI لیبارٹریز کو طلبا کے لیے کھول دیں۔ اس سے طلبا کو جدید ٹیکنالوجی کا عملی تجربہ حاصل ہوگا اور وہ تحقیق کے میدان میں قدم رکھ سکیں گے۔

چین کا مستقبل کی طرف ایک اہم قدم:
چین کا یہ اقدام نہ صرف اپنے نوجوانوں کو ٹیکنالوجی کے میدان میں آگے بڑھانے کے لیے ہے بلکہ اس کا مقصد دنیا میں مصنوعی ذہانت کے شعبے میں اپنی برتری کو قائم رکھنا ہے۔ یہ پالیسی مستقبل میں معاشی ترقی اور ٹیکنالوجیکل لیڈرشپ کے لیے اہم کردار ادا کرے گی۔

چین کا تعلیمی نظام میں یہ انقلاب دنیا کے دیگر ممالک کے لیے بھی ایک مثال بن سکتا ہے، جہاں نئی نسل کو ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنا وقت کی اہم ضرورت بنتی جا رہی ہے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button