علی امین گنڈاپور خوفزدہ یا محتاط؟ افغانستان سے مذاکرات کے لیے وفاق سے اجازت طلب
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے افغان پناہ گزینوں کے معاملے پر وفاقی حکومت کی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے افغانستان سے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا ہے

خیبرپختونخوا (کھوج نیوز) وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور خوفزدہ یا محتاط؟ انہوں نے افغانستان سے مذاکرات کے لئے وفاق سے اجازت طلب کیوں کی؟ اس حوالے سے پتا چل گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کے وزیر اعلی علی امین گنڈاپور نے افغان پناہ گزینوں کے معاملے پر وفاقی حکومت کی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے افغانستان سے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کا حل صرف بات چیت کے ذریعے ممکن ہے اور افغان باشندوں کو مناسب جانچ پڑتال کے بعد پاکستانی شہریت دینے میں کوئی حرج نہیں۔علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ "جب ہمارے حکمران بیرون ملک کی شہریت حاصل کر کے خوش ہوتے ہیں تو افغان باشندوں کو شہریت دینے میں کیا قباحت ہے؟” انہوں نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ انسانی حقوق کو مدنظر رکھتے ہوئے افغان پناہ گزینوں کے لیے بہتر پالیسی بنائی جائے۔وزیر اعلی نے انکشاف کیا کہ پہلے ان کی مذاکرات کی تجویز کو مسترد کر دیا گیا تھا، لیکن اب خود وفاقی حکومت نے ان سے رابطہ کیا ہے اور افغانستان سے بات چیت کی اہمیت کو تسلیم کر لیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں امن قائم کرنے کے لیے افغانستان کے ساتھ مذاکرات ناگزیر ہیں۔انہوں نے افغان پناہ گزینوں کو ملک چھوڑنے کی ڈیڈ لائن کو غیر انسانی قرار دیتے ہوئے کہا کہ "ہم ایسے لوگوں کو کیسے بے یار و مددگار چھوڑ سکتے ہیں جو پہلے ہی مشکلات کا شکار ہیں؟”علی امین گنڈاپور نے واضح کیا کہ خیبر پختونخوا میں سکیورٹی کی صورتحال تشویشناک ہے، لیکن وفاقی حکومت اب بھی سیاسی انتقام میں مصروف ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت افغان مسئلے کو سنجیدگی سے لے اور مستقل حل کے لیے مذاکرات کا راستہ اپنائے۔