ٹیکنالوجی

کہکشاں میں آکسیجن کی موجودگی ، سائنسدان حیران

لاہور (ٹیکنالوجی ڈیسک ) سائنسدانوں نے فلکیات کی دنیا میں ایک اہم کامیابی حاصل کرتے ہوئے ایک دور دراز کہکشاں میں آکسیجن کی موجودگی کا انکشاف کیا ہے۔ یہ دریافت کائنات کے ارتقا اور زندگی کے امکانات کو سمجھنے کے حوالے سے ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوسکتی ہے۔

دریافت کی تفصیلات
ماہرین فلکیات نے جدید ترین ٹیلی اسکوپس اور اسپیکٹروسکوپی تکنیک کے ذریعے اس کہکشاں کا مشاہدہ کیا۔ تحقیق کے دوران روشنی کے مختلف طیفوں (Spectral Lines) کا تجزیہ کیا گیا، جس سے آکسیجن کی موجودگی کے واضح ثبوت سامنے آئے۔ یہ کہکشاں زمین سے تقریبا 13.1 ارب نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے، جس کا مطلب ہے کہ یہ مشاہدہ کائنات کے ابتدائی دور کا منظر پیش کر رہا ہے۔

آکسیجن کی موجودگی کیوں اہم ہے؟
آکسیجن زندگی کے لیے ایک بنیادی عنصر ہے اور اس کی موجودگی کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ اس کہکشاں میں ایسے ماحول موجود ہیں جہاں زندگی کے آثار پنپ سکتے ہیں۔ اس سے پہلے بھی کچھ قریبی کہکشاں میں آکسیجن کے آثار دریافت ہوئے تھے، لیکن اس دریافت کی خاص بات یہ ہے کہ یہ کائنات کے آغاز کے دور سے تعلق رکھتی ہے، جب ستارے اپنی تشکیل کے ابتدائی مراحل میں تھے۔

اس دریافت سے سائنسدانوں کو یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ ابتدائی کائنات میں عناصر کیسے بنے اور یہ کہ آکسیجن جیسے بھاری عناصر کیسے پیدا ہوئے۔ یہ نتائج اس نظریے کی بھی تصدیق کرتے ہیں کہ بڑے ستارے اپنے دھماکے (Supernova) کے ذریعے بھاری عناصر کو خلا میں پھیلاتے ہیں۔

مستقبل کے امکانات
یہ دریافت مستقبل میں مزید گہری تحقیقات کا دروازہ کھولتی ہے۔ سائنسدان اب مزید دور دراز کہکشاں کا مطالعہ کرکے آکسیجن اور دیگر بنیادی عناصر کی موجودگی کا جائزہ لیں گے۔ اس تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوسکتا ہے کہ کیا کائنات کے مختلف حصوں میں زندگی کے لیے موزوں حالات موجود ہوسکتے ہیں۔

یہ دریافت سائنس کی دنیا میں ایک بڑا قدم ہے اور یہ ظاہر کرتی ہے کہ کائنات کے راز جاننے کی ہماری جستجو نئی جہات کی طرف بڑھ رہی ہے۔ مستقبل میں جدید ٹیلی اسکوپس جیسے کہ جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ مزید ایسی حیرت انگیز معلومات فراہم کرنے میں مددگارثابت ہوںگے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button