چین کا خلائی تحقیق میں ایک اوربڑا قدم،چاند پر کیا کرنے جا رہا ہے ؟
چین نے خلائی تحقیق میں اپنی برتری کو مزید مستحکم کرنے کے لیے چاند پر ایک جدید ترین ریڈیو ٹیلی سکوپ بنانے کا اعلان کیا ہے

چین(ٹیکنالوجی ڈیسک)چین نے خلائی تحقیق میں اپنی برتری کو مزید مستحکم کرنے کے لیے چاند پر ایک جدید تری ریڈیو ٹیلی سکوپ بنانے کا اعلان کیا ہے۔ یہ منصوبہ نہ صرف فلکیاتی مشاہدات میں انقلابی تبدیلی لائے گا بلکہ کائنات کے پوشیدہ رازوں کو سمجھنے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔
منصوبے کا مقصد:
چین کا یہ ریڈیو ٹیلی سکوپ منصوبہ چاند کے دور دراز حصے میں نصب کیا جائے گا، جہاں زمین کی ریڈیائی مداخلت نہ ہونے کے برابر ہے۔ یہ مقام خلائی لہروں کو زیادہ واضح اور بغیر کسی رکاوٹ کے پکڑنے میں معاون ہوگا۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس ٹیلی سکوپ کے ذریعے وہ کائنات کے آغاز، بلیک ہولز، اور دیگر خلائی رازوں کے بارے میں بہتر معلومات حاصل کر سکیں گے۔
ٹیکنالوجی اور صلاحیتیں:
اس جدید ٹیلی سکوپ کا قطر 40 میٹر تک ہوگا اور یہ چین کے ویری لانگ بیس لائن انٹرفیرومیٹری (VLBI) نیٹ ورک کا حصہ بنے گا۔ اس کے ذریعے دور دراز کہکشاں، نیوٹرون ستاروں اور کششِ ثقل کی لہروں کا جائزہ لیا جا سکے گا۔ مزید برآں، یہ نظام فلکیاتی مشاہدات کے معیار میں 25 فیصد تک بہتری لائے گا، جس سے غیر معمولی طور پر مدھم اور دور موجود اجسام کا مطالعہ ممکن ہو سکے گا۔
چین کا خلائی تحقیق میں بڑھتا ہوا کردار:
یہ منصوبہ چین کے چانگ ای مشنز کا حصہ ہے، جس کے تحت وہ مستقبل میں چاند پر انسانوں کو بھیجنے اور وہاں مستقل بنیادوں پر تحقیقاتی مراکز قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ چین کی خلائی ایجنسی نے پہلے ہی کامیابی سے چاند پر تحقیقی مشن بھیجے ہیں اور یہ نیا قدم ان کی خلائی تحقیق میں خود انحصاری اور برتری کو مزید بڑھائے گا۔
عالمی اثرات:
چین کے اس منصوبے کو عالمی سطح پر بھی اہمیت دی جا رہی ہے۔ یہ نہ صرف سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایک بڑی پیش رفت ہے بلکہ خلائی دوڑ میں چین کو امریکہ اور دیگر عالمی طاقتوں کے ساتھ مقابلے میں نمایاں مقام پر لے آئے گا۔
یہ منصوبہ مستقبل میں کائنات کی گتھیوں کو سلجھانے میں اہم کردار ادا کرے گا اور انسانیت کو نئے فلکیاتی افق کیطرف لے جائیگا۔