انٹرنیشنل

وقف بِل کیا ہے؟اور بھارت میں مسلمان اس کے خلاف سراپا احتجاج کیوں ہیں؟

وقف املاک میں مساجد، مدارس، شیلٹر ہوم اور مسلمانوں کی طرف سے عطیہ کردہ ہزاروں ایکڑ اراضی شامل ہے جو وقف بورڈ کے زیر انتظام ہیں

نئی دہلی ( مانیٹرنگ ڈیسک )وقف املاک میں مساجد، مدارس، شیلٹر ہوم اور مسلمانوں کی طرف سے عطیہ کردہ ہزاروں ایکڑ اراضی شامل ہے جو وقف بورڈ کے زیر انتظام ہیں۔ ان میں سے کچھ جائیدادیں خالی پڑی ہیں جبکہ دیگر پر تجاوزات ہیں۔اسلامی روایت میں وقف ایک خیراتی یا مذہبی عطیہ ہے جو مسلمانوں کی طرف سے کمیونٹی کے فائدے کے لیے دیا جاتا ہے۔ ایسی جائیدادیں کسی دوسرے مقصد کے لیے فروخت یا استعمال نہیں کی جا سکتی ہیں، یعنی یہ وقف جائیدادیں خدا کی ہیں۔

حکومت کا کہنا ہے کہ وقف بورڈ انڈیا کے سب سے بڑے زمینداروں میں سے ہیں۔ انڈیا بھر میں کم از کم 872,351وقف جائیدادیں ہیں، جو 940,000 ایکڑ سے زیادہ پر پھیلی ہوئی ہیں اور ان کی 1.2 ٹریلین روپے مالیت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

بل کے مخالفین کی طرف سے ایک بڑی تنقید یہ ہے کہ یہ حکومت کو ان اوقاف کے انتظام کو منظم کرنے اور اس بات کا تعین کرنے کا غیر ضروری اختیار دیتا ہے کہ آیا کوئی جائیداد وقف کے طور پر اہل ہے یا نہیں۔اس بل میں دو غیر مسلم ممبران کو وقف بورڈ میں شامل کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے جو ان جائیدادوں کی نگرانی کرتے ہیں۔ ناقدین نے اس شق کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر مسلموں کے زیر انتظام زیادہ تر مذہبی ادارے اپنی انتظامیہ میں دوسرے عقائد کے پیروکاروں کو اجازت نہیں دیتے۔

اس بل کے خلاف بھارت میں مسلمان احتجاج کر رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اس بِل کا مقصد وقف قوانین کو کمزور کرنا اور وقف کی اراضی پر قبضہ کر کے انھیں منہدم کرنا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button