ایران میں آٹھ پاکستانیوں کا قتل کس نے کیااور یہ تنظیم کب سے پاکستان میں کام کررہی ہے ؟
ایران میں آٹھ پاکستانی شہریوں کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری کا دعوی ایک غیر معروف تنظیم کالعدم بی این کی جانب سے کیا گیا ہے

اسلام آباد (کھوج نیوز )ایران کے ضلع مہرستان میں آٹھ پاکستانی شہریوں کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری کا دعوی ایک غیر معروف تنظیم کالعدم بی این اے یعنی بلوچ نیشنلسٹ آرمی کی جانب سے کیا گیا ہے۔ اس واقعے کی ذمہ داری قبول کرنے کے حوالے سے دعوے کی تاحال تصدیق نہیں ہوئی ہے تاہم ایران کے کسی علاقے سے پاکستانی شہریوں کی ہلاکت کے حوالے اس تنظیم کی ذمہ داری قبول کرنے کا غالبا یہ پہلا واقعہ ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس تنظیم کے نام سے آخری مرتبہ تشدد کے کسی بڑے واقعے کے حوالے سے ذمہ داری قبول کرنے کا جو دعوی سامنے آیا تھا وہ پاکستان کے شہر لاہور کے گنجان آباد اور مصروف انارکلی بازار میں جنوری 2022 میں دھماکے کا تھا جس میں تین افراد ہلاک اور 26 زخمی ہوئے تھے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوری 2022 میں کالعدم بلوچ ریپبلیکن آرمی(گلزار امام گروپ)اور کالعدم یونائیٹڈ بلوچ آرمی کے انضمام سے کالعدم بی این اے کی تشکیل کی گئی۔
گلزار امام شنبے کی گرفتاری کے بعد بلوچستان کے ضلع مستونگ سے تعلق رکھنے والے سرفراز بنگلزئی کا نام اس تنظیم کے دوسرے سربراہ کے طور پر سامنے آیا لیکن انھوں نے گزشتہ سال ہتھیار ڈال دیے تھے جسے پاکستانی حکام کی جانب سے ان کی جانب سے قومی دھارے میں شامل ہونے کا نام دیا گیا۔مذکورہ تنظیم کی جانب سے طویل عرصے بعد ایران کے کسی علاقے میں اپنی نوعیت کے کسی بڑی کارروائی کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعوی ہے تاہم ابھی تک ایران اور پاکستان میں سرکاری سطح اس کی تصدیق ہونا باقی ہے۔