ایران میں پاکستانیوں کا قتل کیا یہ واقعہ پاکستان اور ایران کے تعلقات پراثرانداز ہو سکتا ہے ؟
ایران میں آٹھ پاکستانیوں کے قتل کے واقعے کو صرف ایک دہشت گرد حملے کے طور پر دیکھنے کے بجائے اس کو مختلف زاویوں سے دیکھا جا سکتا ہے

لاہور(کھوج نیوز )ایران میں آٹھ پاکستانیوں کے قتل کے واقعے کو صرف ایک دہشت گرد حملے کے طور پر دیکھنے کے بجائے، اس کا تجزیہ مختلف زاویوں سے بھی کیا جا سکتا ہے۔کیونکہ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ ایران اور پاکستان کے تعلقات پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے ۔
ایران کا سیستان و بلوچستان صوبہ ایک عرصے سے نسلی اور فرقہ وارانہ کشیدگی کا شکار رہا ہے۔ بلوچ اقلیت ایران میں خود کو سیاسی اور معاشی طور پر محروم سمجھتی ہے، جس کی وجہ سے متعدد علیحدگی پسند گروہ فعال ہیں۔ یہ واقعہ ان گروہوں کے ذریعے اپنی موجودگی ظاہر کرنے اور ایران و پاکستان کے درمیان بداعتمادی پیدا کرنے کی ایک کوشش بھی ہو سکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ ایسے وقت پر پیش آیا ہے جب پاکستان اور ایران کے تعلقات حالیہ مہینوں میں کشیدگی کا شکار رہے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے علاقوں میں دہشتگردوں کو نشانہ بنایا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دوسری جانب ایران میں غیر ملکی کارکنوں(خاص طور پر غیر دستاویزی افراد)کی موجودگی کو بعض اوقات ریاستی ادارے بھی شک کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ اگر یہ واقعہ ریاستی اداروں یا ان کے حامیوں سے جڑا ہوا ہو، تو یہ ایک اندرونی صفائی یا کنٹرول پالیسی کا حصہ بھی ہو سکتا ہے جیسا کہ بعض ممالک میں غیر قانونی مہاجرین کے خلاف خفیہ آپریشنز کیے جاتے ہیں۔