اسرائیلی فوجیوں کا اسرائیلی حکومت سے بڑا مطالبہ ،حکومت میں تشویش کی لہردوڑ گئی
غزہ میں جاری جنگ کے خلاف اسرائیلی فوجیوں کی اندرونی مخالفت میں اضافہ ہو رہا ہے

تل ابیب(مانیٹرنگ ڈیسک)غزہ میں جاری جنگ کے خلاف اسرائیلی فوجیوں کی اندرونی مخالفت میں اضافہ ہو رہا ہے، جہاں مزید اہلکاروں نے جنگ کے خاتمے اور غزہ میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کی بازیابی کے لیے فوری مذاکرات کے مطالبے پر مبنی خط پر دستخط کر دیے ہیں۔
اسرائیلی آرمی ریڈیو کی رپورٹ کے مطابق، گولانی بریگیڈ کے 150 ارکان نے جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنے اختلاف کا اظہار کیا ہے ۔ یہ اقدام ان ہزاروں فوجیوں کی حمایت کا تسلسل ہے جنہوں نے اس سے قبل مختلف خطوط پر دستخط کیے، جس پر اسرائیلی حکومت میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
گزشتہ ہفتے سے اسرائیلی فوج کے اندر متعدداس طر ح کی مہمات گردش میں ہیں۔ پہلی مہم میں اسرائیلی ایئر فورس کے ایک ہزار ریزرو افسران نے دستخط کیے تھے۔ اس کے بعد بکتر بند دستوں، بحریہ، اور دیگر یونٹس کے سابق فوجی اور حاضر سروس افسران بھی اس تحریک میں شامل ہوتے گئے۔اتوار کے روز ایک علیحدہ پٹیشن پر اسرائیلی فوج کے 200 ڈاکٹرز نے بھی دستخط کیے، جو غزہ میں جاری انسانی بحران پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔
دوسری جانب، اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے خبردار کیا ہے کہ جو حاضر سروس فوجی ایسی پٹیشنز پر دستخط کریں گے، ان کے خلاف برخاستگی سمیت سخت کارروائی کی جائے گی۔اس مخالفت کو اسرائیلی فوج کے اندر ایک غیر معمولی صورتِ حال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو غزہ جنگ کے طول پکڑنے اور یرغمالیوں کی واپسی میں ناکامی پر بڑھتی ہوئی مایوسی کا مظہر ہے۔