اسرائیلی جیل سسٹم کا مقصد کیا ،یہ کیسے فلسطینوں کو ظلم کا نشانہ بنا رہاہے ؟ایک فلسطینی کے ہو شربا انکشافات
ہر پانچ میں سے ایک فلسطینی کو گرفتار کیا جا چکا ہے، اور فلسطین کی آبادی کا 50 فیصد حصہ 18 سال سے کم عمر بچوں پر مشتمل ہے

رام اللہ(مانیٹرنگ ڈیسک) فلسطین میں ریسرچ اور سماجی ترقی کے لیے کام کرنے والے ادارے بِسان سینٹر فار ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جیل سسٹم کا بنیادی مقصد فلسطینی قوم کو دبانا اور ان کی اجتماعی مزاحمت کو ختم کرنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہر پانچ میں سے ایک فلسطینی کو گرفتار کیا جا چکا ہے، اور فلسطین کی آبادی کا 50 فیصد حصہ 18 سال سے کم عمر بچوں پر مشتمل ہے تو اس کا مطلب ہے کہ تقریبا ہر دو میں سے ایک بالغ فلسطینی مرد کو گرفتار، ہراساں اور مجرم بنایا جا چکا ہے۔
ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ مجھے خود بھی 2019 میں اسرائیلی حکام نے گرفتار کیا تھا،اور ان کا کہنا تھا کہ جیلوں کا استعمال دراصل فلسطینیوں کی خودمختاری اور قیادت کو ختم کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ صرف اسرائیلی جیلوں میں آپ کو ڈاکٹرز، پروفیسرز، ماہرینِ طبیعیات اور دیگر اعلی تعلیم یافتہ فلسطینی ملیں گے ہماری سوسائٹی کا سب سے بہترین طبقے کو نشانہ بنا کر قید کیا جا رہا ہے کیونکہ اسرائیل کسی بھی قسم کی فلسطینی خودمختاری، اجتماعی شعور یا قیادت کو پنپتے نہیں دیکھنا چاہتا۔
ڈائریکٹر ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے مطابق اسرائیل منظم طریقے سے فلسطینی معاشرے کی جڑیں کمزور کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ مستقبل میں کوئی موثر قیادت یا مزاحمت ابھر نہ سکے۔
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب دنیا بھر میں اسرائیل کے مظالم اور فلسطینی قیدیوں کے حالات پر شدید تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی بارہا کہہ چکی ہیں کہ اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔