پہلگام حملے کے بعدتمام سیاسی جماعتوں کا حکومت سے بڑا مطالبہ سامنے آگیا ہے
تمام بڑی سیاسی جماعتوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سیاسی اختلافات بھلا کر ایک موثر اور ایک قومی موقف اپنایا جائے

اسلام آباد(کھوج نیوز)پہلگام حملے کے بعد خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے اور بھارت کی جانب سے اچانک پانی، ویزہ اور تجارتی معاہدے ختم کرنے کے فیصلے پر پاکستان کی سیاسی قیادت نے سخت ردعمل دیا ہے۔ تمام بڑی سیاسی جماعتوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سیاسی اختلافات بھلا کر ایک موثر اور ایک قومی موقف اپنایا جائے۔
سابق سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ بھارت تمام آپشنز آزما چکا ہے اور اسے فوجی کارروائی کی غلطی کا سبق 2019 کے پلوامہ واقعے میں مل چکا ہے، جب پاکستان نے دو بھارتی طیارے مار گرائے تھے اور ان کا پائلٹ گرفتار کر لیا گیا تھا۔انھوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی بھارت کی جانب سے پانی کی جارحیت ہے، جو بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کو اس معاملے کو عالمی عدالت انصاف میں لے جانا چاہیے۔
پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پہلگام واقعے کی ہم سب نے مذمت کی، لیکن بھارت نے جس تیزی سے معاہدے ختم کیے وہ خطرناک اور غیر ضروری ردعمل تھا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ جنگوں میں بھی قائم رہا، اب اسے ختم کرنا نہ قانونی ہے نہ دانشمندانہ عمل ۔
سابق سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ حکومت کو اپوزیشن کے ساتھ بامعنی بات چیت کرنی چاہیے، کیونکہ یہ بحران ایسا ہے جو قومی اتحاد بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن قومی مفاد میں اپنی ذمہ داری ادا کرنے کو تیار ہے۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی زور دیا کہ پاکستان کو ایک مضبوط اور اجتماعی ردعمل دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ گھر کو پہلے سنبھالنے کا وقت ہے تاکہ عالمی سطح پر ایک موثر پیغام دیا جا سکے۔
وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے بتایا کہ بھارت کے غیرسنجیدہ اقدامات کے بعد آج قومی سلامتی کمیٹی (NSC) کا اہم اجلاس طلب کیا گیا ہے، جس میں پاکستان کا باضابطہ ردعمل طے کیا جائے گا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی تصدیق کی کہ NSC کے اجلاس کے بعد پاکستان کا ردعمل سامنے لایا جائے گا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے مرکزی ترجمان شیخ وقاص اکرم نے میڈیا کی کالز اور پیغامات کا جواب نہیں دیا۔یہ صورتحال جہاں خطے میں نئے تنازعے کا خدشہ بڑھا رہی ہے، وہیں یہ پاکستان کے لیے ایک موقع بھی بن سکتی ہے کہ وہ اندرونی اختلافات ختم کر کے عالمی سطح پر ایک واضح، متحد اور طاقتور آواز کے ساتھ سامنے آئے۔