پاکستان

سعودی عرب ‘امریکہ ‘پاکستان یا بھارت کس کے ساتھ؟ رپورٹ آگئی

اس حملے نے ایک بار پھر یہ سوال اٹھا دیا ہے کہ اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی بڑھی، تو بڑی عالمی طاقتیں کس فریق کا ساتھ دیں گی

اسلام آباد /نئی دہلی (کھوج نیوز) بھارتی زیر انتظام مقبوضہ کشمیر میں واقع پہلگام میں بھارتی فوج پر حالیہ حملے کے بعد جنوبی ایشیا میں کشیدگی ایک بار پھر بڑھ گئی ہے۔ اس حملے نے ایک بار پھر یہ سوال اٹھا دیا ہے کہ اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی بڑھی، تو بڑی عالمی طاقتیں کس فریق کا ساتھ دیں گی۔

امریکہ کا جھکاؤ بھارت کی طرف؟

امریکہ نے پچھلے کچھ سالوں میں بھارت کے ساتھ دفاعی اور اقتصادی تعلقات کو غیرمعمولی حد تک وسعت دی ہے۔ 2024ء میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم 129 بلین ڈالر تک پہنچا، جبکہ دفاعی معاہدوں جیسے BECA اور COMCASA نے دونوں کو اسٹریٹجک اتحادی بنا دیا ہے۔تاہم پاکستان بھی امریکہ کے لیے ایک اہم اتحادی رہا ہے، خاص طور پر افغان تنازع اور انسداد دہشت گردی کے معاملات میں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ امریکہ سفارتی طور پر بیلنسڈ مقف اختیار کرے گا، لیکن عملی طور پر اس کی حمایت بھارت کے پلڑے میں جا سکتی ہے۔

چین کی کھلی حمایت پاکستان کو حاصل

چین نے متعدد عالمی پلیٹ فارمز پر پاکستان کا ساتھ دیا ہے، خاص طور پر اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر پر۔ چین کی پاکستان میں 60 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری (CPEC) اسے ایک اہم شراکت دار بناتی ہے۔ دوسری جانب، چین اور بھارت کے درمیان سرحدی کشیدگی، جیسا کہ لداخ اور ڈوکلام کے واقعات، باہمی بداعتمادی کو بڑھاتے ہیں۔

سعودی عرب کا درمیانی راستہ یا خاموش حمایت؟

سعودی عرب کی بھارت کے ساتھ تجارتی دلچسپی ضرور بڑھ رہی ہے، مگر پاکستان کے ساتھ اس کے دفاعی، مذہبی اور ثقافتی رشتے پرانے اور مضبوط ہیں۔ سعودی عرب نے حال ہی میں پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے، جس میں توانائی، معدنیات اور انفراسٹرکچر کے منصوبے شامل ہیں۔ماہرین کے مطابق سعودی عرب ممکنہ طور پر غیرجانبدار رویہ اختیار کرے گا، لیکن نازک وقت پر پاکستان کی خاموش حمایت کا امکان ہے۔

علاقائی منظرنامہ اور ممکنہ اتحاد

امریکہ + بھارت = اسٹریٹجک اتحادی برائے انڈو پیسیفک

چین + پاکستان = علاقائی تعاون و دفاعی اشتراک

سعودی عرب + ترکی + ایران = مذہبی و سفارتی ہمدردی کی بنیاد پر پاکستان کے قریب

تجزیہ نگاروں کی رائے

بین الاقوامی امور کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر سفارتی محاذ گرم ہوا تو دنیا ایک بار پھر دو بلاکس میں تقسیم ہو سکتی ہے ایک طرف بھارت-امریکہ اتحاد اور دوسری جانب پاکستان-چین اشتراک۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button