ٹیکنالوجی

کیا واقعی دنیا میں ایک نیا رنگ دریافت ہو گیا ہے جو انسانی آنکھ نہیں دیکھ سکتی؟ حیران کن انکشاف

امریکی سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے دعوی کیا ہے کہ انہوں نے ایسا نیا رنگ دریافت کر لیا ہے جو عام انسانی آنکھ سے نہیں دیکھا جا سکتا

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے دعوی کیا ہے کہ انہوں نے ایسا نیا رنگ دریافت کر لیا ہے جو عام انسانی آنکھ سے نہیں دیکھا جا سکتا۔ ماہرین نے اس رنگ کا نام "او لو” رکھا ہے اور یہ تجربہ ایک خاص تکنیک کے ذریعے ممکن ہوا ہے۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا برکلے اور یونیورسٹی آف واشنگٹن اسکول آف میڈیسن کے پروفیسرز نے اپنی تحقیق کو معروف سائنسی جریدے میں شائع کی۔ ماہرین نے ایک نیا طریقہ ایجاد کیا جسے اوز کا نام دیا گیا ہے۔ اس تکنیک کے ذریعے آنکھ میں خاص انداز میں لیزر کی شعاعیں ڈالی جاتی ہیں، جس سے انسانی آنکھ اس رنگ کو دیکھنے کے قابل ہو جاتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق "او لو” کا رنگ کچھ حد تک نیلے اور سبز یعنی ٹیئل رنگ سے مشابہت رکھتا ہے مگر اسے کھلی آنکھ سے دیکھنا ممکن نہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ یہ رنگ ہمیشہ سے موجود تھا لیکن انسانی نظر کی حد سے باہر تھا، اسی لیے اسے پہلے کبھی نہیں دیکھا جا سکا۔

کیا یہ واقعی ایک نیا رنگ ہے؟
سائنسدانوں کے مطابق فزیکل یعنی سائنسی طور پر یہ نیا رنگ نہیں ہے کیونکہ یہ ہمیشہ سے کائنات میں موجود تھا۔ البتہ سماجی زبان کے لحاظ سے اگر لوگ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے اس نئے رنگ کو دیکھ کر اسے پہچاننے لگیں اور اسے ایک الگ نام دے دیں تو پھر یہ نئی شناخت حاصل کر سکتا ہے۔

رنگوں کی پہچان کی صلاحیت رکھنے والے پانچ افراد نے اولو رنگ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔ ان میں چار مرد اور ایک عورت شامل ہیں۔ ان پانچ افراد میں سے تین خود تحقیقاتی ٹیم کا حصہ تھے جبکہ باقی دو یونیورسٹی آف واشنگٹن کی تجربہ گاہ کے وہ افراد تھے جنہیں تجربے کا اصل مقصد پہلے سے معلوم نہیں تھا۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ دریافت انسانی بینائی کی حدود کو سمجھنے میں ایک نیا باب کھول سکتی ہے اور مستقبل میں رنگوں کی دنیا کو ایک نیا انداز دینے کا سبب بن سکتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button