اسلام آباد میں بڑھتی سرگرمیاں،دو طاقتور سفارت خانے پسِ پردہ کیا کر رہے ہیں؟
اس نازک صورتحال میں بین الاقوامی برادری خصوصا امریکہ اور برطانیہ نے فوری طور پر سفارتی کوششوں کو تیز کر دیا ہے

اسلام آباد(کھوج نیوز)پہلگام حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک بار پھر تعلقات کشیدگی کا شکار ہو گئے ہیں۔ اس نازک صورتحال میں بین الاقوامی برادری خصوصا امریکہ اور برطانیہ نے فوری طور پر سفارتی کوششوں میں تیزی لاتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے پسِ پردہ سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔ اسلام آباد میں قائم دونوں ممالک کے سفارت خانے غیرمعمولی طور پر متحرک ہو چکے ہیں اور مسلسل اعلی سطحی رابطوں اور ملاقاتوں میں مصروف ہیں۔
ذرائع کے مطابق، امریکی سفارت خانے نے پہلگام حملے کے فوری بعد پاکستان کی عسکری اور سیاسی قیادت سے رابطہ کر کے اس واقعے پر تشویش کا اظہار کیا اور دونوں ممالک کو تحمل اور سفارتی راستہ اختیار کرنے کی تلقین کی۔ برطانوی سفارت خانے نے بھی اسی نوعیت کی مشاورت پاکستانی حکام سے کی اور بھارتی دارالحکومت میں موجود اپنے چینلز کو فعال کر دیا تاکہ معاملات کو قابو میں رکھا جا سکے۔
بین الاقوامی تعلقات پر گہری نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ کی کوشش ہے کہ خطے میں عدم استحکام پیدا نہ ہو، کیونکہ اس وقت مشرق وسطی، یوکرین اور دیگر عالمی تنازعات نے پہلے ہی دنیا کو دبا ؤکا شکار بنا رکھا ہے۔ جنوبی ایشیا میں مزید کوئی بحران عالمی طاقتوں کے لیے ناقابل قبول ہو سکتا ہے۔
امریکی سفارت خانے نے پاکستان اور بھارت دونوں سے بیک وقت رابطے قائم کر کے بیک ڈور ڈپلومیسی کو فعال کیا ہے، جبکہ برطانیہ نے سفارتی تجزیہ کاروں اور سیکورٹی ماہرین پر مشتمل ایک خصوصی ٹیم اسلام آباد اور نئی دہلی میں متحرک کی ہے تاکہ تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لے کر لندن کو براہِ راست بریفنگ فراہم کی جا سکے۔ ان سرگرمیوں میں واضح شدت اس وقت آئی جب بھارتی میڈیا نے پہلگام حملے کا الزام بلاواسطہ طور پر پاکستان کی جانب موڑنے کی کوشش کی، جس کے بعد فضا مزید کشیدہ ہو گئی تھی۔
دونوں سفارت خانوں کی کوشش ہے کہ الزام تراشی کے بجائے شواہد اور مشترکہ تحقیقات کی بنیاد پر آگے بڑھا جائے، اور کسی بھی جلد بازی یا عسکری ردعمل سے اجتناب کیا جائے۔ یہ مقف دونوں مغربی حکومتوں کی جانب سے سفارتی سطح پر واضح طور پر پاکستان اور بھارت کو پہنچایا گیا ہے۔
باوثوق ذرائع کے مطابق، ان سرگرمیوں کے نتیجے میں کچھ مثبت اشارے موصول ہوئے ہیں۔ اسلام آباد اور نئی دہلی دونوں نے تاحال مکمل سفارتی دروازے بند نہیں کیے، اور پسِ پردہ رابطے بدستور جاری ہیں۔ یہ امید کی جا رہی ہے کہ اگر یہ سرگرمیاں اسی تسلسل سے جاری رہیں تو کشیدگی میں بتدریج کمی ممکن ہے۔
اسلام آباد میں سفارتی حلقوں کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال انتہائی حساس ہے، اور امریکہ و برطانیہ کی غیرجانبدارانہ سفارتی مداخلت اگر مسلسل جاری رہی، تو دونوں ممالک کو ایک بار پھر میز پر لایا جا سکتا ہے۔